نو مئی کے واقعات میں ملوث ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ 20 افراد رہا
پیر 8 اپریل 2024 18:37
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
رہا کیے گئے افراد کو نو اور دس مئی کے پر تشدد واقعات میں ملوث ہونے پر سزا دی گئی تھی۔ (فوٹو: اے پی پی)
اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے پیر کو سپریم کورٹ میں جمع تحریری جواب میں بتایا ہے کہ 9 اور10 مئی کے واقعات میں سزا پانے والے مزید 20 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ رہا کیے گئے افراد فوج کی حراست میں تھے جنہیں نو اور دس مئی کے پر تشدد واقعات میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
رہائی پانے والوں کا تعلق راولپنڈی، گجرانوالہ، دیر، مردان اور لاہور سے ہے: رپورٹ
سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کے آٹھ افراد کو ملٹری کورٹ سے ایک ایک سال کی قید بامشقت سنائی گئی تھی۔ ملزمان کی سزا مکمل ہونے سے قبل ان کو رہا کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رہا ہونے والے ملزمان میں سے تین کا تعلق لاہور سے ہے۔ تینوں ملزمان کو بھی ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گجرانوالہ میں رہائی پانے والے پانچ افراد کو بھی کو ایک ایک سال قید بامشقت کی سزادی گئی تھی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عید سے قبل باقی ماندہ سزا معاف کی: رپورٹ
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ رہا ہونے والوں میں دیر کے تین اور مردان کا ایک مجرم بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’کسی مجرم نے اپنی سزا مکمل نہیں کی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے عید سے قبل مجرمان کو سزاؤں میں خصوصی رعایت دی جس پر انہیں رہا کیا گیا ہے۔ تمام مجرموں کو چھ اور سات اپریل کو رہا کیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل سپریم کورٹ نے اپنے 13 دسمبر کے حکم نامے میں ترمیم کرتے ہوئے فوجی حکام کو 9 مئی تشدد کیس میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار 15 سے 20 افراد کو عید الفطر سے قبل رہا کرنے کی اجازت دی تھی۔
مذکورہ سماعت میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان افراد کی فہرست پیش کریں جنہیں عید سے قبل رہا کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ میں دوران سماعت بتایا گیا تھا کہ فہرست میں ان لوگوں کی بھی شناخت ہونی چاہیے جنہیں کم سزا دی گئی ہے یا 3 سال تک کی سزا سنائی گئی ہے۔
13 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے (جس میں 5 ججوں نے حق میں اور ایک نے مخالفت کی) اپنے 23 اکتوبر کے فیصلے کی کارروائی کو معطل کر دیا تھا جس نے 9 مئی کے تشدد میں ملوث شہریوں کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کو کالعدم قرار دیا تھا۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ ہدایات کے مطابق پہلی کیٹیگری میں آنے والے 15 سے 20 افراد کو 9 یا 10 اپریل کو عید سے پہلے رہا کیا جا سکتا ہے۔ تاہم ان افراد کی رہائی کا کوئی بھی فیصلہ اعلیٰ حکام یعنی آرمی چیف کی طرف سے سزا کی توثیق سے مشروط ہوگا۔