Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں 629 جعلی ویب سائٹس، دھوکہ دہی اور ہیکنگ سے ہوشیار رہنے کی ہدایت

سعودی عرب میں ایسی 629 جعلی ویب سائٹس کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے بیشتر بیرون مملکت سے آپریٹ کی جا رہی ہیں۔
عکاظ  نے اس حوالے سے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا کہ ’ایسی جعلی ویب سائٹس جنہیں سعودی عرب سے آپریٹ کیا جار ہا ہے ان کے آپریٹرز غیرمعروف یا نامعلوم ہیں۔ یہ ویب سائٹس ہیکنگ کے لیے استعمال ہوتی ہیں جن سے خبردار رہنے کی اشد ضرورت ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’انٹرنیٹ پرغیرمعروف ویب پیچ یا سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس سے خبردار رہا جائے۔‘
’جعلی ویب سائٹس کے ذریعے ہیکرز سعودی شہریوں یا یہاں رہنے والوں سے ٹریڈنگ یا حصص کا کاروبار کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کر لیتے ہیں جن کا مقصد اکاؤنٹس سے رقم چرانا ہوتا ہے۔‘
کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے اشتراک سے بیشتر جعلی ویب سائٹس کو مملکت میں بند کیا ہے تاکہ انٹرنیٹ صارفین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
بیشتر جعلی ویب سائٹس میں سے 189 ایسی تھیں جو معروف بینکنگ کمپنیاں یا سرکاری ایجنسیوں کے ناموں سے قائم کی گئی تھیں جن سے وہ افراد بآسانی ان کے جال میں پھنس سکتے تھے جنہیں انٹرنیٹ کے استعمال میں زیادہ مہارت نہیں یا وہ فنی امور کو سمجھ نہیں سکتے۔
کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے اس حوالے سے کہا کہ زیادہ ترجعلی ویب سائٹس کو بیرون ممالک سے آپریٹ کیا جا رہا ہے جن میں مصر، قبرص، بیلیز، بلغاریہ، سکاٹ لینڈ، یو اے ای ، سینٹ ونسنٹ، جمہوریہ ایسٹونیا، برطانیہ، ناروے، سویڈن، بحرین، اسپین، مارشل آئی لینڈ، جمہوریہ وانواتو، آذربائیجان، کویت، اسٹریلیا، ڈومینیکن ریپبلک، ترکیہ، نیوزی لینڈ، جمہوریہ وانواتو، فلسطین اور بیلیزشامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’تاحال 111 ویب سائٹس ایسی ہیں جن کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی کہ انہیں کہاں سے لانچ اور آپریٹ کیا جا رہا ہے۔‘
ویب سائٹ فاریکس یا حصص کی خرید و فروخت کےلیے چلائی جارہی تھیں جو کہ غیرقانونی اور بغیرلائسنس یافتہ ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو بند کرنے میں کامیابی ملی ہے تاہم ایسی دو جعلی ویب سائٹس کے بارے میں یہ معلوم ہوا ہے کہ انہیں آپریٹ کرنے متعدد ممالک میں ہوتے ہیں یعنی ان ویب کو آپریٹ کرنے والے کئی افراد ہیں۔
مارکیٹ اتھارٹی کا مزید کہنا تھا ’204 ایسی ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا ہے جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب سے ہیں اور اس کے علاوہ ایسی پانچ ویب سائٹس کو بھی بلاک کیا گیا ہے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں بھی سعودی عرب سے ہی آپریٹ کیا جا رہا ہے۔‘
واضح رہے کہ مالی جرائم کے حوالے سے قانون کے مطابق ایسا کرنے والے کو 7 برس قید اور 50 لاکھ ریال جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جا سکتی ہیں۔

شیئر: