نئے قرض پروگرام کے لیے مشن رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا: آئی ایم ایف
آئی ایم ایف نے اس دورے کی تاریخ اور نہ ہی پروگرام کے سائز یا دورانیے کی وضاحت کی (فوٹو: اے ایف پی)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اتوار کو کہا کہ اس کا ایک مشن نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ماہ 3 ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا جس سے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد ملی، لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک نئے طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے روئٹرز کو ای میل کیے گئے جواب میں کہا کہ ’تمام پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ممکنہ نئے پروگرام کے تحت مالی سال 25-2024 کے بجٹ، پالیسیوں اور اصلاحات پر بات کرنے کے لیے مئی میں ایک مشن کے پاکستان کا دورہ کرنے کی توقع ہے۔‘
پاکستان کا مالی سال جولائی سے جون تک چلتا ہے اورمالی سال 25-2024 کا بجٹ شہباز شریف کی نئی حکومت کا پہلا بجٹ ہے جو 30 جون سے پہلے پیش کیا جانا ہے۔
آئی ایم ایف نے اس دورے کی تاریخ اور نہ ہی پروگرام کے سائز یا دورانیے کی وضاحت کی۔
آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اب اصلاحات کو تیز کرنا پروگرام کے سائز سے زیادہ اہم ہے جس کی رہنمائی اصلاحات اور ادائیگیوں کے توازن کے پیکج سے ہو گی۔‘
پاکستان گذشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ سے بال بال بچا تھا اور اس کی 350 ارب ڈالر کی معیشت آخری آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد مستحکم ہوئی ہے۔
مہنگائی اپریل میں کم ہو کر 17 فیصد کے قریب آ گئی ہے جو گزشتہ مئی میں ریکارڈ بلند ترین سطح پر38 فیصد تھی۔
پاکستان اب بھی مالیاتی شارٹ فال سے نمٹ رہا ہے، جب کہ اس نے درآمدی کنٹرول کے ذریعے اپنے بیرونی کھاتوں کے خسارے کو کنٹرول کیا ہے۔
اس سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ امید ہے کہ مئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر اتفاق ہو جائے گا۔
توقع ہے کہ پاکستان کم از کم 6 ارب ڈالر کے پروگرام کی بات کرے گا اور ’رزیلینس اینڈ سسٹین ابلیٹی ٹرسٹ‘ کے تحت آئی ایم ایف سے اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔