Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر احتجاج: مطالبات منظور، آٹے اور بجلی کی نئی قیمتوں کا اعلان

آٹے کی فی 40 کلوگرام قیمت دو ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی حکومت کے خلاف جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لانگ مارچ کے چوتھے روز آٹے اور بجلی کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
کشمیر کے محمکہ خوراک اور محکمہ بجلی و آبی وسائل نے پیر کو وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کے پییکج کے اعلان کے بعد یہ نوٹیفیکیشن جاری کیے۔
محکمہ خوراک کے نوٹیفیکشن کے مطابق  آٹے کی فی 40 کلوگرام قیمت دو ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے جبکہ  20 کلو آٹے کی قیمت ایک ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
آٹے اور بجلی کی قیمت میں کمی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کا حصہ ہیں۔
اس کے علاوہ کشمیر کے محکمہ بجلی و آبی وسائل نے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا ہے۔
پیر کو جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت تین روپے فی یونٹ، 100 سے 300 یونٹس تک پانچ روپے جبکہ 300 سے زائد یونٹس کی قیمت چھ روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔
کمرشل استعمال کی بجلی ایک سے 300 یونٹس تک 10 روپے جبکہ 300 سے زائد یونٹس کی قیمت 15 روپے فی یونٹ  ہو گی۔
کشمیر کے وزیراعظم کا اعلان
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے پیر کو پریس کانفرنس میں آٹے اور بجلی کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا۔
چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ’عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات منظور کر لیے گئے ہیں۔ سبسڈی سے 23ارب روپے کا بوجھ پڑے گا جسے حکومتِ پاکستان نے قبول کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم پاکستان نے کہا تھا کہ ساتھ چلیں گے اور مسئلہ حل کر لیں گے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’عوامی ایکشن کمیٹی کی کوشش رنگ لائی۔ ہم نے ان کے احتجاج کو اپنی قوت کے طور پر استعمال کیا۔ اس کو منفی نہیں لیا۔‘
’جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کو نوٹیفیکشن کا بتا دیا گیا ہے۔ یہ نوٹیفیکشن فوری طور پر نافذالعمل ہے اور اس کا اطلاق مستقل ہے۔‘
لانگ مارچ کہاں پہنچا؟
کچھ دیر قبل جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین نے دھیر کوٹ سے مظفرآباد کی جانب بڑھنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں۔‘
 ایکشن کمیٹی کے نمایاں رہنما اور مذاکراتی ٹیم کے رکن شوکت نواز میر نے کہا تھا کہ ’جب تک نوٹیفیکشن ہمیں نہیں ملتے ہم مارچ جاری رکھیں گے۔‘
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے تمام اضلاع سے قافلے مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں اور وہ کوہالہ پل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

چوہدری انوار الحق نے کہا کہ ’قیمتوں میں کمی کا نوٹیفیکشن فوری طور پر نافذالعمل ہے اور اس کا اطلاق مستقل ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

دوسری جانب عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک رکن سردار شبیر نے بتایا ہے کہ حکومت نے لانگ مارچ کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انٹرنیٹ:
کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں دو دن سے معطل انٹرنیٹ کی سروس بھی بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔ مقامی شہریوں نے اردو نیوز کو انٹرنیٹ کی بحال ہونے کی تصدیق کی ہے۔
متوقع جلسہ:
عوامی ایکشن کمیٹی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کا بتایا کہ لانگ مارچ میں شامل تمام قافلے مظفرآباد میں جمع ہوں گے اور وہاں ایک بڑے جلسے میں ایکشن کمیٹی کے قائدین اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

شیئر: