Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیزل والا پراٹھا، کینسر کے لیے بہترین ریسپی ’ہم لوگ کہاں جا رہے ہیں؟‘

کُک کی جانب سے تیل اتنی مقدار میں ڈالا جاتا ہے کہ تیل توے سے باہر گرنے کے قریب پہنچ جاتا ہے (فوٹو: سکرین شاٹ)
آپ نے سادہ پراٹھا، آلو والا پراٹھا، پالک والا پراٹھا اور گوبھی والا پراٹھا تو سنا ہی ہوگا لیکن سوشل میڈیا پر ایک ایسا پراٹھا بھی وائرل ہے جسے ’ڈیزل‘ میں بنایا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ وائرل ویڈیو انڈیا کے شہر چندی گڑھ کی ہے جہاں ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر ڈیزل میں پراٹھے بنائے جاتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر نیبُولا ورلڈ نامی ہینڈل نے ویڈیو شیئر کی جس میں ببلو نامی کُک ڈیزل پراٹھا بناتا ہے۔
نیبُولا ورلڈ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’کینسر کے لیے بہترین ریسپی، پیٹرول ڈیزل والا پراٹھا۔ ہم لوگ کہاں جا رہے ہیں؟‘
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کُک ببلو پہلے پراٹھے کے لیے آٹا گوندتے ہیں اور پھر اُس میں آلو والا مکسچر ڈالتے ہیں۔ اس کے بعد توے پر پراٹھے کو پکانے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔
اس کے بعد کُک ببلو کی جانب سے پراٹھے پر بھرپور مقدار میں تیل ڈالا جاتا ہے۔ 
 
کُک کی جانب سے تیل اتنی مقدار میں ڈالا جاتا ہے کہ تیل توے سے باہر گرنے کے قریب پہنچ جاتا ہے۔ اس پر کُک ببلو دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ ڈیزل ہے۔
اس وائرل ویڈیو پر ایکس صارفین کے تبصرے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
شرن ایس گاؤڈا اپنے تبصرے میں لکھتے ہیں کہ ’یہ شاید پرانا آئل (کوکنگ) ہو۔ 200 سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر ڈیزل میں آگ لگ جائے گی۔ کھانا بناتے وقت توے کا درجہ حرارت آسانی سے 250 سے 300 ڈگری ہو جاتا ہے۔ اگر اسے آگ نہیں لگ رہی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ صرف تیل ہے۔‘
 
ایکس صارف نِیل کنتھا بلیو نے تبصرہ کیا کہ ’اس آدمی کو جیل جانے کی ضرورت ہے۔ کوئی ڈیزل پراٹھا کیسے کھا سکتا ہے۔‘
 
سچن کے ایس ڈی نے لکھا کہ ’یہ بہت جلد فراری خرید رہا ہوگا اور اس کے گاہک کینسر کے علاج کے لیے اپنے گھر اور کاریں فروخت کر رہے ہوں گے۔‘
 
شموریلتپم نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’فوڈ لائسننگ اور سٹینڈرڈز کہاں ہیں؟‘
 

 

شیئر: