سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق اجلاس کے انتظامات سعودی قومی کمیشن برائے تعلیم و ثقافت اور سائنس کی جانب سے کیے گئے۔
اجلاس میں متعدد موضوعات پرتبادلہ خیال کیا گیا اور ماہرین نے سائنسی ترقی اور اس حوالے سے معاشرے پرمرتب ہونے والے مفید اثرات پرگفتگو کی۔
افتتاحی سیشن میں ایگزیکیٹو کونسل کے چیئرمین ھانی مقبل المقبل نے وزیر ثقافت شہزادہ بند بن عبداللہ بن فرحان کی جانب سے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا’ موجودہ المناک اور غیرمعمولی حالات میں اجلاس منعقد کیا گیا ہے‘۔
انہوں نے کونسل کی جانب سے بھی فلسطین میں جاری جنگ جس میں ہزاروں نہتے شہری جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے’ اسرائیلی کارروائیوں کی بھرپور مذمت کی‘۔
انہوں نے مزید کہا کونسل کی جانب سے 21 ویں صدی کے چیلجنز اور تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرپورعزم و استقامت کے ساتھ کام کیا گیا۔
سائنسی ترقی اور اس حوالے سے معاشرے پر مفید اثرات پرگفتگو کی گئی (فوٹو: ایس پی اے)
تجارت اور اشتراک عمل فورم جو کہ جنوری 2024 میں تیونس میں منعقد کیا گیا تھا وہ مشترکہ تجربے کے اعتبار سے شاندار رہا تھا۔ مشترکہ تجربے سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ٹیم ورک کے مفید اثرات برآمد ہوتے ہیں۔
درپیش چیلنجز کے حوالے سے ھانی مقبل المقبل نے کہا ’ ترقی کےلیے یہ ضروری ہے کہ ہم تغیر وتبدیلی سے بچنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اس عمل کو عصری تقاضے کے طور پر سامنے رکھتے ہوئے چیلنجز کو قبول کیا جائے‘۔
عرب لیگ کی تعلیمی وثقافتی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد ولد اعمر نے اپنے خطاب میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ’یہ سیشن مستقبل کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا جس سے عرب تنظیم برائے تعلیم ، سائنس و ثقافت کے کردار اور حیثیت میں اضافہ ہوگا‘۔