Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین جنگ میں 16 سری لنکن مارے گئے، پرمیتھا ٹیناکون

زیادہ تنخواہوں کا لالچ دے کر غیر جنگی کام کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سری لنکا کے نائب وزیر دفاع پرمیتھا ٹیناکون نے بتایا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں سری لنکا سے  آئے کم از کم 16 کرائے کے فوجی اور کارکن مارے گئے ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق دو سال سے زیادہ عرصہ سے جاری روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ہزاروں روسی فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں اور ماسکو مزید عالمی فوجیوں کی تلاش میں ہے۔
سری لنکا کے ہمسایہ ممالک انڈیا اور نیپال کے فوجیوں نے بھی اس جنگ میں حصہ لینے کے لیے گزشتہ سال دستخط کیے تھے اور اس لڑائی میں دونوں ملکوں کے متعدد باشندے مارے جانے کی تصدیق بھی ہوئی ہے۔
نائب وزیر دفاع پرمیتھا ٹیناکون نے بتایا کہ سری لنکا نے روس یوکرین جنگ میں اپنے شہریوں کی بھرتی پر گذشتہ ہفتے انکوائری شروع کی جس میں 288 ریٹائرڈ فوجیوں کی شرکت کی نشاندہی ہوئی ہے۔
کولمبو میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پرمیتھا ٹیناکون نے کہا کہ ہم نے ایسی معلومات کی تصدیق کی ہے جس میں 16 سری لنکن کے مارے جانے کی خبر ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ افراد جنگ میں کس طرف سے شامل تھے۔

یوکرین اور روس دونوں دوست ہیں، اپنے شہریوں کی واپسی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ فوٹو اے پی

دوسری جانب سری لنکن حکمران جماعت کے نمائندے گامنی والیبوڈا نے پارلیمنٹ کو گذشتہ روز پیر کو بتایا تھا کہ زیادہ تر سری لنکن کو روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔
گامنی ولیبوڈا نے مزید کہا کہ جو لوگ اس جنگ میں شامل ہوئے انہیں زیادہ تنخواہوں کے وعدوں کا لالچ دیا گیا اور جھوٹ کہا گیا کہ انہیں غیر جنگی کام کرنے کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے۔
نائب وزیر دفاع نے بتایا ہے کہ سری لنکن افراد کی بھرتی کی آڑ میں انسانی سمگلنگ کا کاروبار بھی کیا جا رہا ہے، انہوں نے فوجی افسران پر زور دیا کہ اس مہم کا حصہ نہ بنیں۔

 بھرتی کی آڑ میں انسانی سمگلنگ کا کاروبار بھی کیا جا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سری لنکا نے اپنے شہریوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ وہ لڑائی میں شامل ہونے کے لیے روس یا یوکرین کا سفر نہ کریں۔
لیکن سری لنکن باشندوں کے بیرون ملک سفر پر کوئی پابندی نہیں اور 2022 کے وسط میں غیر معمولی معاشی بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں لوگ بیرون ملک گئے ہیں۔

زیادہ تر سری لنکن کو روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھرتی کیا گیا۔ فوٹو گیٹی امیجز

سری لنکا کی حکومت سری لنکن باشندوں کا سراغ لگانے کے لیے یوکرین اور روس کی وزارت خارجہ سے بھی بات چیت کر رہی تھی۔
ٹیناکون نے کہا کہ ہم یوکرین اور روس دونوں کے دوست ہیں اور دونوں ملک ہمارے لیے اہم ہیں تاہم ہمارے شہریوں کی گمشدگی نازک مسئلہ ہے اور ہم اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

شیئر: