Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں پاکستان لٹریری فیسٹیول، ماہرہ خان کی طرف اشیا اُچھال دی گئیں

پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان پر کوئٹہ میں منعقد ہونے والے لٹریری فیسٹیول کے دوران حاظرین میں سے کسی نے اشیا اُچھال دیں۔
سوشل میڈیا پر ماہرہ خان کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ان پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی میں ہونے والے ’پاکستان لٹریچر فیسٹیول‘ میں سیشن کے دوران کوئی چیز پھینکی جاتی ہے۔
ماہرہ خان اس سیشن میں اپنے سٹارڈم، کامیابی اور شوبز لائف کے بارے میں بات کر رہی ہوتی ہیں تاہم اس دوران انہیں ڈائیلاگ سنانے کی فرمائش کی جاتی ہے اور اسی اثنا میں اُن پر کوئی چیز پھینکی جاتی ہے جس کے بعد وہ اپنی گفتگو روک لیتی ہیں۔
اداکارہ ڈائیلاگ روک کر کہتی ہیں کہ ’نہیں اب تو ڈائیلاگ نہیں  بنتا ناں اگر چیزیں پھینک رہے ہیں آپ لوگ تو۔‘
اس کے بعد اداکارہ نے ساری صورتحال کو خوشگوار انداز اور تحمل مزاجی سے قابو میں کیا اور پھر اپنی مشہور فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا ڈائیلاگ سنایا۔
 
خیال رہے کہ ماہرہ خان آخری مرتبہ بڑے پردے پر پاکستانی پنجابی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں نظر آئی تھیں۔
اس فلم کی مرکزی کاسٹ میں ماہرہ خان کے علاوہ فواد خان، حمزہ علی عباسی، ہمائمہ ملک اور فارس شفیع شامل تھے۔
اس کے علاوہ ماہرہ خان اپنے مداحوں کو فواد خان اور حمزہ علی عباسی کے ساتھ ایک مرتبہ پھر نیٹ فلکس کی اوریجنل سیریز ’جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو‘ میں نظر آئیں گی۔
اس سیریز کی مرکزی کاسٹ میں سپرسٹار فواد خان، ماہرہ خان، صنم جنگ اور احد رضا میر شامل ہیں۔
صرف یہی نہیں، اس سیریز کی کاسٹ میں حمزہ علی عباسی، بلال اشرف، مایا علی، اقراء عزیز، ہانیہ عامر، خوشال خان، نادیہ جمیل، عمیر رانا اور ثمینہ احمد بھی شامل ہیں۔
یہ ڈرامہ سیریز 2013 میں رائٹر فرحت اشتیاق کے اُردو ناول ’جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو‘ پر مبنی ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بھی ماہرہ خان پر نامعلوم چیز پھینکی جانے پر صارفین کے تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
فاریہ اپنی پوسٹ میں لکھتی ہیں کہ ’ماہرہ نے پاکستان بھر میں کئی ادبی فیسٹیول میں شرکت کی ہے اور یہ اُن کے ساتھ آج تک نہیں ہوا۔ یہ ذمہ داری انتظامیہ کی تھی کہ ہال میں سلجھے ہوئے افراد کو آنے کی اجازت دی جاتی۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گی۔‘
 
ایکس ہیںڈل لُوبی ٹُوبیز نے لکھا کہ ’یہ بالکل بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔ اس سطح کی بدانتظامی کیسے ہو سکتی ہے۔‘
 

 

شیئر: