Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثی میزائل نے بحیرہ احمر میں چین جانے والے آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا

ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر درجنوں حملے کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی):
امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق یمن کی حوثی ملیشیا نے سنیچر کی صبح بحیرہ احمر میں اینٹی شپ بیلسٹک میزائل سے ایک آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا جو روس سے چین جا رہا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق سینٹ کام نے کہا ہے کہ حوثیوں کے اینٹی شپ بیلسٹک میزائل نے پاناما میں رجسٹرڈ یونانی ملکیت رکھنے والے ایم ٹی وِنڈ کے آئل ٹینکر کو نشانہ بنایا۔ یہ ٹینکر روس سے واپس ہو کر چین کی جانب گامزن تھا۔
حوثیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امریکی فوج نے کہا کہ ’ایم ٹی وِنڈ کے عملے نے پروپلشن اور سٹیئرنگ کو بحال کیا۔ حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ خود ہی دوبارہ سے آگے بڑھنا شروع کیا۔‘
امریکی فوج کے مطابق ’ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی مسلسل لاپروا کارروائیوں کی وجہ سے علاقائی استحکام کو خطرہ ہے اور بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں میں کام کرنے والوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ ہے۔‘
اس سے قبل سنیچر کو برطانیہ کی دو بحری ایجنسیوں نے کہا تھا کہ بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے ایک بحری جہاز کو یمن کی حوثی ملیشیا نے ممکنہ طور پر میزائل سے نشانہ بنایا جس سے جہاز کو معمول نقصان پہنچا تھا۔
برطانوی کمپنی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز (یو کے ایم ٹی او) جو بحری جہازوں پر حملوں کی نگرانی کا کام کرتی ہے، نے کہا ہے کہ بحری جہاز کے کیپٹن کی جانب سے ایک ’نامعلوم چیز‘ کے بارے میں اطلاع موصول ہوئی۔ یہ حملہ حدیدہ سے 98 میل جنوب کی جانب ہوا جس سے معمولی نقصان ہوا۔
یو کے ایم ٹی او نے کہا ہے کہ بحری جہاز اور عملہ محفوظ ہے اور اپنی اگلی بندرگاہ پر جا رہا ہے۔‘

امریکہ نے بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے میرین ٹاسک فورسز کا اتحاد بنایا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یو کے ایم ٹی او بحری جہازوں کو احتیاط برتنے اور کسی بھی واقعے کی اطلاع رپورٹ کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
ایک اور برطانوی ادارے نے بحیرہ احمر میں اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
حوثیوں نے سنیچر کو اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، وہ عام طور پر حملے کے چند دن بعد ہی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
نومبر کے بعد سے حوثیوں نے ایک تجارتی بحری جہاز پر قبضہ کیا ہے، دوسرے بحری جہاز کو ڈوبنے دیا اور دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے خلیج عدن، باب المندب اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی تجارتی اور بحری جہازوں پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں۔ یمنی ملیشیا کا دعویٰ ہے کہ یہ فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے ہے۔

بحیرہ احمر کے راستے مختلف ملکوں کے مال بردار بحری جہاز گزرتے ہیں۔ (فوٹو: سینٹ کام)

حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں اور اسرائیل کی جانب سفر کرنے والے یا سامان لے جانے والے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکیں۔
امریکہ نے حوثیوں کے حملوں کے ردعمل میں انہیں دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکہ نے بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے میرین ٹاسک فورسز کا اتحاد بنایا اور یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر سینکڑوں حملے بھی کیے۔
ایک طویل عرصے سے مقامی اور بین الاقوامی ماہرین ماحولیات خبردار کر رہے ہیں کہ ایندھن یا دیگر کیمیکل لے جانے والے بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملے یمن کے ساحل کے قریب ماحولیاتی آفت کا باعث بن سکتے ہیں۔

شیئر: