Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرغزستان سے طلبا کی واپسی، پاکستانی وفد کی بشکیک روانگی ملتوی

ہجوم نے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طلبا کے ہاسٹل کو نشانہ بنایا تھا (فوٹو: سکرین گریب)
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کابینہ کے دو رکنی وفد نے کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک روانہ ہونا تھا تاہم اب دورہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب کرغزستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستانی وزیر خارجہ کے بشکیک کے دورے کی میڈیا رپورٹس کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
کرغز میڈیا کے مطابق کرغزستان کے وزیر خارجہ کی پاکستانی ہم منصب سے فون پر بات چیت متوقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کی شب کرغزستان  کے دارالحکومت بشکیک میں پرتشدد ہجوم نے پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے ہاسٹل کو نشانہ بنایا تھا۔
سنیچر کو وزیراعظم آفس  سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر امیر مقام کو بشکیک کی صورتحال سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان کے مطابق ’نائب وزیرِاعظم کے ہمراہ، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے۔ دونوں وزرا کل (اتوار کو) علی الصبح خصوصی طیارے کے ذریعے بشکیک روانہ ہوں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اطمینان بخش صورتحال کے باوجود اس وفد کو بھیجنے کا فیصلہ پاکستانی طلباء کے لیے ضروری مدد اور سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
پاکستانی حکام کرغزستان کے دارالحکومت میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقات کریں گے تاکہ زخمی طلباء کے علاج کو یقینی بنایا جا سکے اور ان کی واپسی کے انتظامات کا جائزہ لیا جا سکے۔ 

کرغز وزارت خارجہ کا بیان

کرغزستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غیرملکی میڈیا میں تخریبی قوتیں خاص طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سوشل نیٹ ورکس پر جان بوجھ کر بشکیک کی صورتحال کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’وزارت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بشکیک، کرغز جمہوریہ میں صورتحال اس وقت پرسکون اور مکمل طور پر قابو میں ہے۔ سلامتی، امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے گئے ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’وزارت میڈیا کے نمائندوں، بلاگنگ کمیونٹی اور بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیتی ہے کہ وہ خصوصی طور پر کرغز جمہوریہ کے مجاز حکام کی سرکاری اور تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف کی پیشکش

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے پیشکش کی تھی کہ جو طلبہ واپس آنا چاہیں تو انہیں سرکاری خرچ پر یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
کرغزستان میں جمعے کی رات مقامی افراد کے انٹرنیشنل طلبہ کی رہائش گاہوں پر حملوں کے بعد 140 پاکستانی طلبہ وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ 
ان پرتشدد واقعات کے بعد سنیچر کی شب بشکیک سے پہلی پرواز ان مسافروں کو لے کر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پہنچی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور ایئرپورٹ پر طلبہ کا استقبال کیا۔
انہوں نے بحفاظت وطن واپس آنے والے طلبہ سے ملاقات کی اور خیریت دریافت کی۔

بیان کے مطابق نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے کشمیر امور امیر مقام بھی کرغزستان جائیں گے (فوٹو: اے پی پی)

وفاقی وزیر داخلہ نے طلبہ سے بشکیک میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے بارے معلومات لیں اور مسائل پوچھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے  طلبہ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت دی جائے گی۔ کرغزستان میں موجود دیگر طلبہ کو بھی پاکستان واپس لایا جائے گا۔
دوسری جانب ان مسافروں کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ کرغزستان میں تعاون کیا گیا اور نہ ہی یہاں کوئی خبر لی جا رہی ہے۔

بشکیک کے حالات

کرغزستان میں مقیم پاکستانی طالب علم احسان اللہ جان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت بشکیک کے باقی علاقے پرامن ہو گئے ہیں۔
’کچھ مقامات کے علاوہ بشکیک میں خاموشی ہے۔ وستک 5 نامی علاقہ الرٹ پر ہے جہاں چند مقامی لوگ جگہ تبدیل کر کے تخریب کاری کر رہے ہیں۔ پولیس اور رینجرز ہائی الرٹ پر ہیں۔ ہاسٹلز کے باہر پولیس کھڑی ہے۔ کم از کم کل رات سے آج کی رات بہتر ہے۔‘
دن بھر کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات رہے جس کی بدولت پاکستانی اور دیگر غیرملکی طلبہ کو کچھ تسلی ہوئی۔

شیئر: