Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غزہ جنگ کے مناظر نے دل توڑا‘: جو بائیڈن کا مورہاؤس گریجویٹس سے خطاب

جو بائیڈن نے کالج کے طلبا سے کہا کہ وہ پُرامن مظاہرے کی حمایت کرتے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے بلیک مورہاؤس کالج کے گریجویٹس سے خطاب میں کہا ہے کہ انہوں نے ان کے احتجاج کی آوازیں سُنی ہیں اور غزہ جنگ کے مناظر نے ان کا دل بھی توڑ دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جو بائیڈن نے لڑکوں کے کالج کے طلبا سے کہا کہ ’میں تشدد کے بغیر پُرامن مظاہرے کی حمایت کرتا ہوں۔ آپ کی آوازیں سُنی جانی چاہییں اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں انہیں سُنوں گا۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ ’غزہ میں انسانی بحران ہے اسی لیے میں نے فوری جنگ بندی اور سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’یہ دنیا کے سب سے مشکل اور پیچیدہ مسائل میں سے ایک ہے۔ اس کے حوالے سے کچھ بھی آسان نہیں۔ میں جانتا ہوں کہ اس کی وجہ سے میرے خاندان سمیت آپ میں سے بہت سے لوگ غم و غصے میں ہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ (جنگ کے مناظر) آپ کا دل توڑتے ہیں یہ میرا (دل) بھی توڑتے ہیں۔‘
جنگ مخالف مظاہروں نے امریکہ کے کالج کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی نے اپنی اہم افتتاحی تقریب منسوخ کر دی ہے۔
مورہاؤس میں اس اعلان کے بعد کہ جو بائیڈن سپیکر ہوں گے، فیکلٹی اور صدر کے مخالفین کا ردعمل سامنے آیا۔
مورہاؤس کے کچھ سابق طلبا نے جو بائیڈن کو مدعو کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ایک آن لائن خط لکھا اور مورہاؤس کے صدر ڈیوڈ تھامس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس پر دستخطوں کی درخواست کی۔

امریکی صدرکے خطاب کے دوران سات گریجویٹس اور ایک فیکلٹی ممبر منہ دوسری طرف کر کے بیٹھ گئے (فوٹو:اے پی)

خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’جو بائیڈن کا اسرائیل کے بارے میں نقطہ نظر غزہ میں نسل کشی کی حمایت کے مترادف ہے اور مورہاؤس کے سب سے مشہور گریجویٹ مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی طرف سے بیان کردہ امن پسندی سے ہٹ کر ہے۔‘
جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کی جارحیت سے غزہ میں 35 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی صدرکے خطاب کے دوران سات گریجویٹس اور ایک فیکلٹی ممبر منہ دوسری طرف کر کے بیٹھ گئے اور ایک اور طالب علم نے خود کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ لیا۔
تقریب کے قریب مظاہرین نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر ’آزاد فلسطین‘، ’بچوں کو بچاؤ‘ اور ’اب جنگ بندی‘ درج تھا۔

شیئر: