سوڈان کی فوج نے کہا ہے کہ تقریباً دو سال کی لڑائی کے بعد اس نے خرطوم میں واقع ریپبلکن پیلس پر قبضہ کر لیا ہے، جو حریف نیم فوجی دستوں کا دارالحکومت میں آخری گڑھ تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریپبلکن پیلس جنگ شروع ہونے سے قبل حکومت کا مرکز تھا۔ اس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہ سوڈان کی فوج کے لیے ایک اور کامیابی ہے۔
فوج نے حالیہ مہینوں میں آرمی چیف جنرل عبدالفتاح برہان کی قیادت میں مسلسل پیش قدمی کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
خرطوم کے بازار میں فضائی حملہ، 18 شہری ہلاکNode ID: 769241
-
خرطوم میں فضائی حملہ، پانچ بچوں سمیت 17 افراد ہلاکNode ID: 773496
-
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں کنویں سے متعدد لاشیں برآمدNode ID: 887288
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جنرل محمد حمدان دغلو کے ماتحت حریف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کو دارالحکومت خرطوم سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔
سوڈان میں جنگ اپریل 2023 میں شروع ہوئی تھی۔
آر ایس ایف نے فوری طور پر اس نقصان کو تسلیم نہیں کیا ہے، جس سے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لڑائی نہیں رکے گی کیونکہ اس گروپ اور اتحادیوں کے پاس اب بھی سوڈان میں کئی علاقے ہیں۔
بچوں کی فلاحی و بہبود کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس تنازع نے دنیا کا سب سے بڑے انسانی بحران پیدا کیا ہے۔
اس جنگ کے دوران 28 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لاکھوں لوگوں نے اپنا گھر بار چھوڑا اور ملک کے کچھ حصوں میں قحط کی وجہ سے زندہ رہنے کے لیے کچھ خاندان گھاس کھانے پر مجبور ہوئے۔
دیگر اندازوں کے مطابق، اس جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔