امریکہ کو یقین نہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے: وائٹ ہاؤس
جیک سلیوان نے کہا کہ امن کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلیٰ قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ ’امریکہ اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے تاہم اسرائیل کو فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہییں۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایسے وقت میں جب جنگ بندی کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں اور اسرائیل کے جنوبی شہر رفح پر حملے جاری ہیں، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امن کی ذمہ داری عسکریت پسند تنظیم حماس پر عائد ہوتی ہے۔
جیک سلیوان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ اسرائیل معصوم شہریوں کے تحفظ اور بھلائی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کر سکتا ہے اور کرنے چاہییں۔ ہم نہیں مانتے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جو بائیڈن حماس کو شکست ہوتے دیکھنا چاہتے تھے لیکن انہیں احساس ہوا کہ فلسطینی شہری ’جہنم‘ میں ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن رفح پر حملے روکنے کے اپنے مطالبات منوانے کے لیے اسرائیل کو کچھ ہتھیاروں کی فراہمی روکنے پر ریپبلکنز کی جانب سے تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے مزید کہا کہ امریکی صدر سمجھتے ہیں کہ رفح میں کسی بھی آپریشن کو ایک سٹریٹجک اینڈگیم سے جوڑنا ہو گا جس میں اس سوال کا جواب بھی ملے کہ آگے کیا ہو گا؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اسرائیل کوانسداد بغاوت کی مہم میں اُلجھنے سے بچائے گا جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔‘