’فیس بک کی کمپنی میٹا نے انڈیا میں مسلم مخالف اشتہارات کی منظوری دی‘
رپورٹ کے مطابق تمام اشتہارات ’حقیقی نفرت انگیز تقاریر اور انڈیا میں رائج غلط معلومات کی بنیاد پر بنائے گئے تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے انڈیا کے عام انتخابات کے دوران اپنے پلیٹ فارمز پر تشدد اور نفرت انگیز تقریر والے سیاسی اشتہارات کی منظوری دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے۔
’انڈیا سول واچ انٹرنیشنل‘ (آئی سی ڈبلیو آئی) اور کارپوریٹ واچ ڈاگ ’ایکو‘ کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ میٹا نے مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے ہیرا پھیری سے تیار کیے گئے سیاسی اشتہارات کی اجازت دی جو غلط معلومات پھیلاتے ہیں اور مذہبی تشدد کو ہوا دیتے ہیں، اور خاص طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ آئی سی ڈبلیو آئی اور ایکو نے تصدیق کے لیے اشتعال انگیز اشتہارات کی ایک سیریز بنائی جسے میٹا کا نظام روکنے میں ناکام رہا۔
میٹا کی ایڈ لائبریری میں چلائے گئے اشتہارات میں انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف بدزبانی کی گئی تھی، جیسے کہ ’آئیے اس کیڑے کو جلا دیں‘، ’ہندو خون بہہ رہا ہے‘ اور ’ان دراندازوں کو جلا دینا چاہیے۔‘
ایک اور اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر مبینہ طور پر ’ہندوؤں کو ہندوستان سے مٹانے‘ اور ان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق تمام اشتہارات ’حقیقی نفرت انگیز تقاریر اور انڈیا میں رائج غلط معلومات کی بنیاد پر بنائے گئے تھے، جو موجودہ نقصان دہ بیانیے کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی افادیت کو واضح کرتے ہیں۔‘
انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی اور کنڑ میں پیش کیے گئے 22 اشتہارات میں سے 14 کو میٹا نے منظور کیا، جبکہ مزید تین کو معمولی تبدیلیوں کے بعد منظور کیا گیا جس سے مجموعی طور پر اشتعال انگیز پیغام رسانی میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
نفرت انگیز تقریر اور تشدد پر میٹا کے کمیونٹی معیارات کی خلاف ورزی کرنے پر صرف پانچ اشتہارات کو مسترد کیا گیا تھا۔
آئی سی ڈبلیو آئی اور ایکو نے میٹا پر نفرت انگیز تقاریر سے منافع کمانے اور انڈین انتخابات کے دوران ایسے مواد کو اپنے پلیٹ فارمز پر پھیلنے سے روکنے کے اپنے عہد کو برقرار رکھنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا ہے۔