ادھر پاکستان میں بھی مئی کے مہینے میں ہی شہریوں کو شدید گرمی کی لہر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے سکول بند کیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے گلیئشر پگھلنے اور سیلابوں کا بھی خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق رواں ماہ کے آخر تک گرمی کی موجودہ لہر جاری رہے گی۔
محکمہ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے ملک کے کئی حصوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سیلسیس سے بھی بڑھ جائے کا امکان ہے۔
ادھر انڈین محکمہ موسمیات کے مطابق ہیٹ ویو کی صورتحال رواں ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمے نے موسم کے حوالے سے دہلی، پنجاب، ہریانہ، راجستھان، چندی گڑھ اور مغربی اترپردیش کے لیے شدید وارننگ جاری کی ہے جسے ریڈ الرٹ کہا جاتا ہے۔
منگل کو جب دہلی میں درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تو حکام نے سکولوں کو بند کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
گوکہ انڈیا میں موسم گرما میں درجہ حرارت مئی کے مہینے میں پیک پر پہنچ جاتا ہے لیکن انڈیا کے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مروٹنجے موہاپترا کا کہنا تھا کہ عام عوم کے لیے ریڈ الرٹ جاری کرنا ضروری تھا۔
موہاپترا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہیٹ ویو کو اگر سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو یہ اموات اور بیماریوں کو سبب بنتا ہے۔
آئی ایم ڈی نے خبردار کیا ہے کہ شدید گرمی کے سبب بیماریوں اور تمام عمر کے افراد میں ہیٹ سٹروک کا خطرہ ہے۔
محکمے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ کمزور افراد کا خصوصی خیال رکھا جائے اور شہریوں کو اگر پیاس نہ بھی لگے تو زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر موہاپترا کا کہنا تھا کہ شہریوں کو چھاؤں میں رہنا چاہیے اور پانی کافی استعمال کرنا چاہیے تاکہ ڈی ہائیڈریشن نہ ہو۔
گرمی کی شدید لہر سے شہریوں کے علاوہ جانور، زمینی ٹرانسپورٹ اور توانائی کی ترسیل بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
ڈاکٹر موہاپترا کا کہنا تھا کہ گرمی کی اس لہر میں بجلی کی ڈیمانڈ بہت بڑھ گئی ہے اور گذشتہ روز دہلی میں بجلی کی ڈیمانڈ پیک پر پہنچ گئی تھی اس لیے بجلی کی ترسیل میں خلل کا خدشہ ہے۔
دہلی کے مضافاتی علاقے نوائڈا میں کام کرنے والے ایک ورکر سنتوانہ بسواس کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بجلی کی ترسیل کی صورتحال خراب ہو رہی ہے اور رات میں صرف چند گھنٹے ہی بجلی ہوتی ہے۔
’اندازہ کر لیں اس شدید گرمی میں میں بغیر پھنکے کے کیسے سو سکتا ہوں۔ گذشتہ ایک ہفتے سے میں مکمل طور پر نہیں سو پایا ہوں۔‘
’گرمی کی وجہ سے میں مناسب طور پر کام نہیں کر پا رہا ہوں اور بس ملازمت بچانے کے لیے اپنے آپ کو گھسیٹ رہا ہوں۔‘
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انڈیا اور دوسرے ایشیائی ممالک میں اپریل سے ہیٹ ویوز خطرناک حد تک پہنچ رہے ہیں۔ رواں سال مشرقی انڈیا میں اپریل کا مہینہ تاریخ کا گرم ترین اپریل رہا۔
دہلی میں سلونی کماری نامی ایک گھریلوں خاتون کا کہنا تھا گرمی پریشان کن ہے۔
’صبح سویرے بھی آپ کوئی کام کرتے ہوئے یا واک کرتے ہوئے بہتر محسوس نہیں کرتے۔ شدید گرمی میں گھروں پر موجود ایئرکنڈیشنرز بھی صحیح طور پر کام نہیں کرتے ہیں۔ اس ہیٹ ویو میں زندگی پریشان کن بن گئی ہے۔‘