Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف مسلم لیگ ن کے صدر منتخب، ’ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں‘

ن لیگ نے اپنے صدر کا انتخاب لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد جنرل کونسل کے اجلاس میں کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن نے منگل کے روز نواز شریف کو ایک مرتبہ پھر پارٹی کا صدر منتخب کر لیا ہے۔ ن لیگ نے اپنے صدر کا انتخاب لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد جنرل کونسل کے اجلاس میں کیا۔
پارٹی کی طرف سے بنائے چیف الیکشن کمیشن رانا ثنااللہ نے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل دس کاغذات کمیشن کو موصول ہوئے جو صرف نواز شریف کے ہی تھی اور جانچ پڑتال میں یہ کاغذات درست ثابت ہوئے۔
ان کے مقابلے میں کوئی امیدوار نہیں آیا۔ اس کے بعد چیف الیکشن کمیشن نے جنرل کونسل کے سامنے قرار داد پیش کی جسے منتفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے نومنتخب صدر اور سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ثاقب نثار کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ کے صدر منتخب ہونے کے بعد پارٹی کے جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’احسن اقبال نے کہا کہ آپ خاموشی اختیار کریں۔ میں احسن صاحب سے پوچھتا ہوں کہ ثاقب نثار نے مجھے مسلم لیگ کی صدارت سے تاحیات کے لیے نااہل کیا۔ یہ مجھے واپس لے آئے ہیں تو یہ خاموش کیوں ہو۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ’آپ خوشی اس کی نہ منائیں کہ نواز شریف صدر بننے ہیں بلکہ اس کی خوشی منائیں کہ آپ نے ثاقب نثار کا فیصلہ دری کی ٹوکری میں ڈال  دیا ہے۔‘
’مجھے نااہل کیوں کیا گیا اس لیے کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی‘
اس موقع پر نواز شریف نے شہباز شریف کو تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کو مجھ  سے الگ کرنے کی کوششیں کی گئی، ان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے سارے آفرز ٹھکرا دیے۔‘

نواز شریف نے کہا کہ مجھے نااہل اس لیے کیا گیا کہ میں نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ (فوٹو: سکرین گریب)

نواز شریف نے کہا کہ 1947 سے ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے سبب ملک آگے نہیں جارہا ہے۔
’ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے، 1990 کی دہائی میں میں نے اقتدار سنبھالا، اگر ٹانگیں نہ کھینچتے اور بیچ میں خلل نہ آتا تو پاکستان میں نہ غربت ہوتی اور ملک ترقی کی رفتار میں بہت آگے ہوتا۔‘
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’میرے دور میں ڈالر 104 روپے کا تھا۔ میں آج کی بات نہیں کروں گا اور نہ گذشتہ چند مہنیوں کی،  بلکہ میں اپنے دور ہی کی بات کروں گا۔ کراچی کا امن ہم نے بحال کیا، لوڈ شیڈنگ ہم نے ختم کی، موٹرویز ہم نے بنائی۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے خلاف سارے جھوٹے کیسز بنائے گئے اور پارٹی کا سیاناس کیا گیا۔ آج تو عمران خان کے خلاف تو سارے کیسز سچے ہیں۔
’2013 میں خود چل کر عمران خان کے پاس گیا اور ان کو مل کر چلنے کا کہا، میٹنگ کا احتتام بنی گالہ کی سڑک بنوانے کے مطالبے پر ختم ہوا۔ لیکن اس کے بعد موصوف لندن چلے گئے جہاں ایک جنرل بھی تھے اور ایک مولانا صاحب کینیڈا سے بھی آئے تھے۔ ایک صحافی نے اس میٹنگ کی پوری روداد بیان کی ہے اور جنرل ظہیر اسلام نے خود بتایا کہ ہم نے تیسری فورس کو لانے کا فیصلہ کیا۔‘
نواز شریف نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا وہ تیسری فورس آپ نہیں تھے۔؟ آپ کہہ دیں کہ وہ تیسری فورس آپ نہیں تھے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ کیا امپائر کی انگلی کا ذکر آپ نہیں کر رہے تھے؟‘
خیال رہے گذشتہ ہفتے پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس لاہور میں پارٹی کے صدر دفتر میں ہوا تھا جہاں شہباز شریف کا استعفی منظور کیا گیا اور انہیں نئے انتخاب تک عبوری طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کا کہا گیا۔


پارٹی کی جنرل کونسل کے ساڑھے تین ہزار ارکان صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔ (فوٹو: اے پی پی)

اسی اجلاس میں رانا ثنااللہ کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا تھا جب کہ چار اراکین میں عشرت اشرف، اقبال ظفر جھگڑا، کھیل داس کوہستانی اور جمال شاہ کاکڑ تھے۔
پارٹی دفتر کے مطابق 27 مئی کو کل 11 افراد نے صدر کے منصب کے لیے کاغذات الیکشن کمیشن سے لیے۔ تاہم نواز شریف کے مقابلے میں کسی نے کاغذات جمع نہیں کرایا۔
مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کے ممبران کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہے جو نہ صرف صدر کا انتخاب کرتے ہیں بلکہ پارٹی آئین میں تبدیلی کے بھی مجاز ہیں۔

شیئر: