Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت سے بات چیت جاری، کیا پیپلز پارٹی کابینہ میں شامل ہو رہی ہے؟

وزیراعظم شہباز شریف متعدد بار پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بننے کی دعوت دے چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنماؤں کے ایک وفد نے اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کی ہے جس کے بعد پاکستان کے سیاسی حلقوں میں پھر سے چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ پیپلز پارٹی جلد وفاقی کابینہ کا حصہ بننے جا رہی ہے۔
آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد جب سے مسلم لیگ نواز نے پیپلز پارٹی کی مدد سے وفاق اور صوبہ پنجاب میں حکومتیں بنائی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور ن لیگ کے کئی دیگر سینیئر رہنما متعدد بار پیپلز پارٹی کو کابینہ کا حصہ بننے کی دعوت دے چکے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بارے میں اب تک کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا گیا۔
اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز بھی وزیراعظم شہباز شریف کی پیپلز پارٹی کے وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور کابینہ سمیت تمام امور میں شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ اور شیری رحمان کے علاوہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ اور وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ شامل تھے۔
اس ملاقات کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی مجموعی و سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا ہے اور مالی سال 2024-25 کے بجٹ کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
دوسری طرف چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی جو اس وقت آصف زرداری کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے قائم مقام صدر بھی ہیں، نے اتوار کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت کی حکومت میں باقاعدہ شمولیت کے لیے بات چیت جاری ہے اور انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس موضوع پر حکومت سے بات کرے گی۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صوبہ پنجاب اور مرکز میں دستیاب جگہ دیکھ کر اس بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
سی ای سی کے اجلاس کے بعد کابینہ میں شمولیت کا اعلان
پیپلز پارٹی اور نواز لیگ میں کابینہ کی شمولیت کے حوالے سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ پی پی پی کے ایک باخبر رہنما نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ دونوں جماعتوں نے اس سلسلے میں ابتدائی فیصلے کر لیے ہیں اور پیپلز پارٹی اب اس معاملے کو سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) میں لے جانا چاہتی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ کابینہ میں شامل نہیں ہونا اور اب سی ای سی ہی اس فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔ جس دن سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اگلا اجلاس ہو گا اس دن کابینہ میں جانے کے متعلق اعلان کیا جا سکتا ہے۔

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی صوبہ پنجاب اور مرکز میں دستیاب جگہ دیکھ کر میں حتمی فیصلہ کرے گی (فوٹو: پی پی پی)

وزارتوں سے پہلے قائمہ کمیٹیوں کا فیصلہ
انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وزارتوں کا فیصلہ ہونے سے پہلے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کا فیصلہ ہو جائے کیونکہ ان کی جماعت پہلے ان لوگوں کو ایڈجسٹ کرنا چاہتی ہے جنہوں نے قائمہ کمیٹیوں کا سربراہ بننا ہے۔
اب اس معاملے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)  کا بھی ایک پہلو آ گیا ہے کیونکہ کچھ حلقوں کی یہ رائے بھی ہے کہ پی اے سی کی سربراہی تحریک انصاف (سنی اتحاد کونسل) کے بجائے پیپلز پارٹی کو دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں جلد فیصلہ متوقع ہے اور کسی بھی وقت قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا اعلان کر دیا جائے گا۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے قومی اسمبلی میں چیف وہپ طارق فضل چوہدری کے مطابق کابینہ میں توسیع کے عمل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اس کا حتمی فیصلہ وزیراعظم پیپلز پارٹی اور دوسرے اتحادیوں کے ساتھ تمام معاملات طے کرنے کے بعد کریں گے۔
بجٹ کے بعد پیپلز پارٹی کا کابینہ میں آنے کا امکان
پیپلز پارٹی کی سیاست کا گہرا مشاہدہ رکھنے والے سیاسی تجزیہ کار طاہر نعیم ملک کے مطابق پیپلز پارٹی نے وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور وہ بجٹ کے بعد مختلف قلمدان سنبھالے گی۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے تبادلہ خیال کے دوران جو تاثر سامنے آتا ہے وہ یہی ہے کہ وہ اب جلد سے جلد کابینہ میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے پہلے پیپلز پارٹی کی ترجیح آئینی عہدے لینا تھا، وہ انہوں نے لے لیے اور بینظیر انکم سپورٹ کی سربراہی بھی لے لی۔ اب وہ بجٹ کے بعد وفاقی کابینہ کا باقاعدہ حصہ بننے کے لئے تیار ہیں۔

طایر نعیم کے خیال میں بلاول بھٹو اس مرحلے میں کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ اپنی توجہ پارٹی کی تنظیم پر مرکوز رکھیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

پیپلز پارٹی سندھ کے اراکین کابینہ کے لیے بے تاب
طاہر نعیم ملک کے مطابق پیپلز پارٹی کے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے بارے میں عوامی تاثر ہے کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں اور یہ تاثر ہونے کے باوجود ان کا کابینہ میں شامل نہ ہونا عقلمندی نہیں ہے اور اسی وجہ سے سندھ کے بیشتر اراکین اسمبلی کابینہ کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم ان کے خیال میں بلاول بھٹو اس مرحلے میں کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے اور وہ اپنی توجہ پارٹی کی تنظیم پر مرکوز رکھیں گے۔
چند ایک وزارتیں ایسی ہیں جن پر پیپلز پارٹی اچھی کارکردگی دکھا سکتی ہے جیسے کہ بین الصوبائی رابطہ اور وزارت انسانی حقوق اور یہ جماعت ایسی ہی وزارتیں حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔
مشکل بجٹ سے پہلو تہی
کابینہ میں تاخیر سے آنے کے متعلق طاہر نعیم ملک کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی پہلے آئینی عہدوں پر گرفت مضبوط کرنا چاہتی تھی اور دیکھنا چاہتی تھی کہ نواز لیگ کس قدر پائیدار حکومت چلا سکتی ہے۔
’پیپلز پارٹی یہ بھی چاہتی تھی کہ اس حکومت کے پہلے مشکل بجٹ کا بوجھ اپنے کندھوں پر نہ لے، اسی لیے اس نے بجٹ کے بعد کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔‘

شیئر: