Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مظفرآباد پولیس نے شاعر احمد فرہاد کی خاندان سے ملاقات کرا دی

مظفرآباد پولیس نے اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے شاعر احمد فرہاد کی ان کے خاندان سے ملاقات کرا دی ہے۔
احمد فرہاد کے بھائی سید لیاقت شاہ نے کہا ہے کہ ’ہم احمد فرہاد کے خلاف بنائے گئے مقدمات ختم کرانے کے لئے قانونی جنگ لڑیں گے۔‘
اس سے قبل بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع باغ میں پولیس تحویل میں ہیں۔ 
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔
اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کمرۂ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ آئی جی اسلام آباد بھی موجود تھے۔ 
جسٹس محسن اختر کیانی نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آئی جی صاحب یہ دیکھ لیں۔ جوں جوں دوا کر رہے ہیں بیماری بڑھ رہی ہے۔‘ 
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’احمد فرہاد ضلع باغ میں ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔ وہ گرفتار اور پولیس کی تحویل میں ہیں۔‘
اٹارنی جنرل نے تھانہ دھیر کوٹ کشمیر کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کر دی۔ 
بعدازاں بدھ کی سہہ پہر ایس ایس پی مظفرآباد یاسین بیگ نے بتایا کہ احمد فرہاد کو پہلے سے درج انسداد دہشت گردی اور پی پی سی کے تحت تھانہ صدر کی پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ 
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدالت سے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ’اٹارنی جنرل صاحب قانون میں رہنے کی بات کر رہے تھے۔ کوئی لڑائی کوئی دشمنی نہیں ہے کسی ایجنسی کسی ادارے سے، صرف قانون کے دائرے کے اندر رہنے کی بات کرتے ہیں۔‘
16 مئی کو کشمیر کے صحافی و شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ شاعر فرہاد علی کی زوجہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نامعلوم افراد نے سوہان گارڈن سے احمد فرہاد کو اغوا کیا اور بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ شاعر احمد فرہاد کو آج ہر صورت بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام اباد ہائی کورٹ نے اس کیس میں آئی ایس ائی کے سیکٹر کمانڈر سمیت سیکرٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا۔ 
جسٹس محسن اختر کیانی کے اس کیس میں ریمارکس پر وفاقی وزیر قانون سمیت کئی حکومتی رہنماؤں نے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ 

شیئر: