سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم، بری کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے (فوٹو اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سزا معطل کر دی ہے اور ان کی اپیلیں منظور کر لی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں بری کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے مرکزی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ محفوظ فیصلہ اسلام ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے سنایا۔
سائفر کیس میں بری ہونے کے بعد عمران خان کے خلاف بڑے مقدمات میں سے عدت کیس اور توشہ خانہ کیس بچتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو رواں سال 30 جنوری کو سنائی جانے والی 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا ختم ہونے کے بعد اب دیگر مقدمات میں بھی جلد فیصلے ہو سکتے ہیں۔
اگرچہ سائفر کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے تاہم اس میں وقتی ریلیف ملنے کے بعد عمران خان کے خلاف قائم کیے گئے ایک سنگین مقدمے کے حوالے سے انہیں اپنا بیانیہ بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
سائفر کا مقدمہ عمران خان کے اسلام آباد میں ایک عوامی اجتماع میں مبینہ طور پر ایک امریکی اہلکار ڈیوڈ لو کے پاکستانی سفیر اسد مجید کو لکھے گئے خط کو لہرانے، اس کو کھو دینے، اور اس کے تحت پاکستان میں حکومت کی تبدیلی میں امریکی مداخلت کا الزام لگانے پر قائم کیا گیا تھا۔
اس مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اور قریبی معاون اعظم خان بطور گواہ پیش ہوئے تھے، تاہم مقدمے کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ بظاہر اس کیس میں اعظم خان کے بیان کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔