سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر سماعت کل تک ملتوی
عدالت نے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کر دیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی ہے۔
پیر کو چیف جسٹس قاضی فائر عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں
سماعت کا آغاز ہوا تو سلمان اکرم راجا اور فیصل صدیقی ایڈوکیٹ روسٹرم پر آگئے جبکہ فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے گزشتہ سماعت کا عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ قومی اسمبلی کی کتنی اور صوبائی اسمبلی کی کتنی ہیں تفصیل دے دیں؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازع ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 8 نشستیں کس کس جماعت کو گئی ہیں؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا سے مسلم لیگ ن کو 4، جے یو آئی کو 2، پیپلز پارٹی کو بھی 2 نشستیں اضافی ملی ہیں، ایم کیو ایم کو سندھ سے خواتین کی ایک اضافی نشست ملی ہے، پیپلز پارٹی کو پنجاب سے قومی اسمبلی کی 2، مسلم لیگ ن کو 9 نشستیں ملی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا بینفشری جماعتوں میں سے کوئی عدالت میں سنی اتحاد کونسل کی حمایت کرتی ہے؟
اس موقع پر تمام دیگر جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی جانب سے بھی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’اس کامطلب ہوا کہ آپ سب اضافی ملی ہوئی نشستیں رکھنا چاہتے ہیں۔‘
سپریم کورٹ نے گذشتہ ماہ چھ مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے معطل کر دیے تھے۔
14 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستیں خارج کر دی تھیں۔
سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستوں کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے دوران سماعت کہا کہ ’ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں۔‘
سپریم کورٹ نے دائر درخواستوں پر سماعت تین جون تک ملتوی کر دی تھی۔
الیکشن کمیشن نے اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
الیکشن کمیشن نے رواں سال مارچ میں 1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کیا تھا جبکہ ممبر پنجاب بابر حسن بھروانہ نے اختلافی نوٹ لکھا۔