Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین الیکشن: عمر عبداللہ کو جیل سے ہرانے والے انجینیئر عبدالرشید کون ہیں؟

انجینیئر عبدالرشید کی انتخابی مہم ان کے بیٹوں ابرار رشید اور اسرار رشید نے چلائی (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
انڈیا کے عام انتخابات 2024 میں لوک سبھا کی نشستوں کے لیے متعدد حلقوں میں اپ سیٹ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک حلقہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولا کا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولا کی نشست پر تہاڑ جیل میں قید انجینیئر عبدالرشید نے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی ہے۔
شیخ عبدالرشید ٹیرر فنڈنگ کیس میں تہاڑ جیل میں قید ہونے کی وجہ سے خود اپنی انتخابی مہم نہیں چلا سکے تھے۔
انجینیئر عبدالرشید نے عمر عبداللہ کو بھاری مارجن سے شکست دی ہے۔ انجینیئر عبدالرشید نے چار لاکھ 52 ہزار 812 ووٹ جبکہ ان کے حریف عمر عبداللہ کو دو لاکھ 53 ہزار 88 ووٹ پڑے ہیں۔
یوں انجینیئر عبدالرشید تقریباً دو لاکھ ووٹوں کے مارجن سے جیت چکے ہیں۔
عمر عبداللہ نے الیکشن کے نتائج سامنے آنے کے بعد اپنے مقابل امیدوار کی کامیابی کو تسلیم کیا اور انہیں مبارکباد دی۔
انہوں نے منگل کو اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’میرا خیال ہے کہ یہ ناگزیر کو قبول کرنے کا وقت ہے۔ انجینیئر رشید کو شمالی کشمیر سے فتح مبارک ہو۔ میرا نہیں خیال کہ ان کی جیت جیل سے ان کی رہائی میں تیزی لائے گی اور نہ ہی شمالی کشمیر کے لوگوں کو وہ نمائندگی ملے گی جس کا انہیں حق ہے لیکن ووٹروں نے اپنی بات کی ہے اور جمہوریت میں یہ سب کچھ اہم ہے۔‘

انجینیئر عبدالرشید کون ہیں؟

انجینیئر عبدالرشید کا اصلی نام شیخ عبدالرشید ہے اور وہ اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل میں دہشت گردی کے مالی معاونت کے ایک مقدمے میں قید ہیں۔
وہ عوامی اتحاد پارٹی کے پلیٹ فارم سے ماضی میں دو مرتبہ کشمیر کی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اس مرتبہ لوک سبھا کے الیکشن میں بارہ مولا سے لڑنے والے 22 امیدواروں میں سے ایک ہیں۔
57 سالہ انجینیئر عبدالرشید کو 2019 میں انڈیا کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) نے دہشت گردی کے مالی معاونت سے جڑی سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یوں وہ مین سٹریم کے پہلے سیاست دان تھے جنہیں اس الزام میں گرفتار کیا گیا۔
حالیہ الیکشن کے دوران انجینیئر عبدالرشید کی انتخابی مہم ان کے بیٹوں ابرار رشید اور اسرار رشید نے چلائی۔ انہوں نے اس دوران بڑے انتخابی جلسوں کے خطاب کیے۔
انجینیئر عبدالرشید نے جموں کشمیر کی اسمبلی کے سال 2008 اور 2014 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن انہیں 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں شکست ہوئی۔
گو کہ عبدالرشید عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ ہیں لیکن حالیہ الیکشن میں انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا تھا۔

شیئر: