Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی سکِلڈ ورکرز کی تعداد میں اضافہ، اڑھائی برس میں 25 ہزار سعودی عرب گئے

سکل ویری فیکیشن کی ذمہ داری نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) کے پاس ہے۔ فائل فوٹو: نیوٹیک
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بامہارت لیبر فورس کے معاہدے تکامل کے تحت اڑھائی برس میں 23 شعبوں میں 25 ہزار سے زائد ورکرز مہارت کا تصدیقی سرٹیفیکیٹ لے کر سعودی عرب بھیجے گئے ہیں۔ جس سے سعودی عرب میں پاکستان کے سکلڈ ورکرز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 
سال 2021 میں سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی نے سعودی عرب میں ورکرز کی مہارت اور استعداد کار جانچنے کے لیے ’پروفیشنل ویری فیکیشن پروگرام‘ شروع کیا۔
اس پروگرام کے تحت سعودی عرب میں مقیم ورکرز کا تحریری اور پریکٹیکل ٹیسٹ لیا گیا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ ورکرز جس مہارت کی بنیاد پر سعودی عرب آئے ہیں وہ اس پر پورا بھی اترتے ہیں یا نہیں۔
یہ مرحلہ ان ورکرز کے لیے سعودی عرب میں شروع کیا گیا تھا جو کسی ڈگری، ڈپلومہ یا سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر سعودی عرب میں ملازمت کے حصول میں کامیاب ہوئے تھے۔
دوسرے مرحلے میں سعودی عرب آنے کے خواہش مند افراد سے ان کے ملک میں منتخب ٹیسٹنگ سینٹرز کے ذریعے ٹیسٹ اور ڈگری کی تصدیق کا باضابطہ سلسلہ شروع کیا گیا۔ 
پاکستان میں آزمائشی منصوبے کے تحت متعدد ورکرز جو بطور الیکٹریشن، پلمبر، ویلڈر اور آٹو مکینک یا ماہر ایئرکنڈیشننگ اور ریفریجریشن کے طور پر ملازمت کے لیے سعودی عرب جانا چاہتے تھے ان کے تحریری اور پریکٹیکل ٹیسٹ لیے گئے اور انہیں مہارت کے سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے۔ 
بعد ازاں ان شعبہ جات کی تعداد 23 کر دی گئی اور عنقریب 20 نئے شعبہ جات شامل کر دیے جائیں گے یوں مجموعی طور یہ تعداد 43 ہو جائے گی۔ 
پاکستان میں تکامل پروگرام یعنی سکل ویری فیکیشن کی ذمہ داری نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (نیوٹیک) کے پاس ہے جو اس وقت ملک بھر میں 26 مراکز میں مہارت کے تصدیقی سرٹیفیکیٹ جاری کر رہا ہے۔ جس کے لیے ورکرز کو اپنے شعبے سے متعلق تحریری اور پریکٹیکل ٹیسٹ سے گزرنا پڑتا ہے۔ 
گزشتہ اڑھائی برسوں میں 30 ہزار 800 سے زائد ورکرز نے اپنی مہارت کا تصدیقی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے لیے ٹیسٹ دیا۔ جن میں 25 ہزار سے زائد نے کامیابی حاصل کی۔ یوں کامیابی کی شرح 81 فیصد رہی۔ 
2022 میں تقریبا 25 سو ورکرز، 2023 میں 18 ہزار سے زائد جبکہ 2024 کے پہلے پانچ ماہ میں 10 ہزار سے زائد ورکرز نے مختلف شعبہ جات میں مہارت کے تصدیقی سرٹیفیکیٹ حاصل کیے اور سعودی عرب روانہ ہوئے۔ 
اسلام آباد میں 10، پنجاب میں 9، خیبرپختونخوا میں 4، سندھ میں تین جبکہ بلوچستان میں ایک مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں ورکرز اپنی مہارت کی تصدیق کا ٹیسٹ دے سکتے جبکہ مزید 23 مراکز اگلے دو ماہ میں فعال کر دیے جائیں گے۔ 

کسی بھی سکلڈ ورکر کی اپنے شعبے میں کام کی مہارت کے ٹیسٹ کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: نیوٹیک ویب

خیال رہے کہ پاکستان سے بیرون ملک جانے والے ورکرز میں 62 فیصد سے زائد مزدور پیشہ ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود یہ طبقہ خاطرخواہ ترسیلات زر کمانے میں کامیاب نہیں ہوتا بلکہ ان کے مقابلے میں بامہارت ورکرز کئی گنا زیادہ کماتے ہیں۔ 
نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے تکامل پروگرام کے پروجیکٹ ہیڈ حماد علی اختر نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان پہلا ملک ہے جس نے سعودی عرب کے ساتھ مہارت کی تصدیق کے پروگرام کا معاہدہ کیا۔ سعودی عرب کی جانب سے مہارت تصدیق ضروری قرار دیے جانے کے بعد سے ورکرز کے لیے اپنی مہارت کی تصدیق کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ جن 25 ہزار کو مہارت کے تصدیقی سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے ہیں وہ اس وقت سعودی عرب میں برسرروزگار ہیں جو بڑی کامیابی ہے۔ اس سے قبل کئی ایک ورکرز یہاں سے بطور بامہارت ورکرز جاتے تھے لیکن جب وہاں پہنچتے تھے تو ان کو اپنا کام نہیں آتا تھا تو ان کو مجبوراً مزدوری پر لگا دیا جاتا تھا۔ جس سے ملک کا تشخص بھی مجروح ہوتا تھا اور ورکرز کو بھی کم تنخواہ پر کام کرنا پڑتا تھا۔ اس پروگرام سے یہ فائدہ ہوا ہے کہ پاکستان کا تشخص بھی بہتر ہوا ہے اور ورکرز کو بہتر تنخواہ پر روزگار بھی میسر آ رہا ہے۔ 
انھوں نے بتایا کہ انڈیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مقابلے میں مہارت کا تصدیقی پروگرام پاکستان میں سب سے بہترین انداز میں چل رہا ہے۔ پاکستان میں زیادہ شعبہ جات میں مہارت کی تصدیق کے سرٹیفیکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں جس وجہ سے سکلڈ لیبر کی مارکیٹ میں پاکستانیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ 
نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے مطابق اگلے ایک سال میں 80 سے زائد شعبہ جات میں مہارت کی تصدیق کے سرٹیفیکیٹ کے اجراء کے لیے مراکز اور دیگر سہولیات کا قیام مستقبل کے لائحہ عمل کا حصہ ہے۔ 
اس طرح اگر کوئی ورکر بطور مستری سعودی عرب گیا لیکن اس نے کسی پروجیکٹ پر ویلڈنگ یا پلمبرنگ سیکھ لی اور کام حاصل کر لیا لیکن اس کے پاس سرٹیفیکیٹ نہیں ہے تو نیوٹیک اس کی مہارت کی تصدیق بھی کرتا ہے جسے Recognition Of Prior Learning کہتے ہیں۔ عام زبان میں اس استاد شاگرد شعبہ قرار دیا جاتا ہے۔ سال 2024 کے پہلے پانچ ماہ میں سات ہزار سے زائد ایسے ورکرز کی مہارت کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ گزشتہ دو برس میں 47 ہزار ورکرز کی مہارت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 
وہ پاکستانی جو سعودی عرب میں موجود ہیں وہاں پر اپنی مہارت کی تصدیق کے لیے سعودی حکومت کے طے شدہ مراکز اور شعبوں میں ٹیسٹ دے کر سرٹیفیکیٹ حاصل کر رہے ہیں۔

شیئر: