Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’100 دن میں 100 دھمکیاں‘، وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی کارکردگی کیسی رہی؟

وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے درمیان بھی بیان بازی جاری ہے۔ (فوٹو: علی امین گنڈاپور فیس بک)
صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کو عہدہ سنبھالے 100 دن مکمل ہو گئے ہیں، مگر سیاسی محاذ آرائی کے علاوہ وہ ابھی تک کسی بڑے منصوبے  کو شروع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
علی امین گنڈاپور نے 2 مارچ 2024 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ انہوں نے عہدے سنبھالنے کے بعد اسمبلی فلور پر اپنے پہلے خطاب میں اپنی حکومت کا وژن پیش کیا۔
ایوان سے خطاب میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے وفاق سے بقایاجات کی وصولی، بجلی لوڈشیڈنگ میں کمی اور امن و امان کی صورتحال پر زور دیا تھا۔
انہوں نے صحت کارڈ اور احساس پروگرام کی بحالی کا بھی اعلان کیا تھا۔ اگر بغور جائزہ لیا جائے تو صحت کارڈ اور احساس پروگرام کی بحالی کے علاوہ کسی وعدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
وزیراعلٰی امین گنڈاپور نے مختلف بیانات میں بار بار وفاقی حکومت اور قومی اداروں کو دھمکیاں دیں مگر اس سے کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔

وفاق کو بجلی بند کرنے کی دھمکی

علی امین گنڈاپور نے ایک بیان میں وفاق کو بجلی کی لوڈشیڈنگ میں چار گھنٹے کی کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے 15 دن کی مہلت دے کر پیسکو کے دفتر پر قبضہ کرنے کی دھمکی بھی دی، مگر اس دھمکی کے بعد بجلی لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں مزید اضافہ ہوا۔ بعدازاں وزیراعلٰی نے وفاقی وزیر توانائی سے ملاقات کر کے معاملات حل ہونے کا عندیہ دیا مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ثابت ہوئے۔

اسلام آباد پر قبضہ کرنے کی دھمکی

وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے 26 اپریل کو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے موقع پر خطاب میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کو اس کا حق دیا جائے ورنہ ہم اپنے حق کے لیے اسلام آباد پر قبضہ کر لیں گے۔
تاہم یہ بھی محض سیاسی بیان ثابت ہوا اور عوامی اجتماع میں دھمکی دینے والے علی امین گنڈاپور وفاقی وزیر داخلہ سے ملاقاتیں کرتے رہے۔  تاحال وفاق کی جانب سے بقایاجات کی ادئیگیوں کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کی گئی۔

علی امین گنڈاپور نے 2 مارچ 2024 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گورنر ہاؤس کو بند کرنے کی دھمکی

وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے درمیان بھی بیان بازی جاری ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال بھی کیا۔ کچھ روز قبل علی امین گنڈاپور نے گورنر ہاؤس کو بند کرنے کی بھی دھمکی بھی دی۔
انہوں نے گورنر کو زبان کو بند کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر میرے معاملات میں آئے تو گورنر ہاؤس کو بند کر کے اپ کو نکال دیا جائے گا۔‘

’وزیراعلٰی نے 100 دن میں 100 دھمکیاں دیں‘

صوبہ خیبر پختونخوا کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے پشاور کے سینیئر صحافی شمیم شاہد نے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے طرز سیاست پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے 100 دنوں میں 100 دھمکی آمیز تقاریر کی ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف بیان بازی کا محاز گرم رکھا اور اسی طرح انہوں نے بیوروکریسی کو بھی دھمکانے اور ڈرانے کی کوشش کی۔‘
’وزیراعلٰی نے اعلانات تو بہت کیے مگر سوائے صحت کارڈ کی بحالی کے کوئی بھی بڑا منصوبہ شروع نہ کیا جا سکا۔ تاہم صحت کارڈ کا حصول بھی مزید شرائط کی وجہ سے مشکل کر دیا گیا ہے۔ کاغذوں کی حد تک تو حکومت کی کارکردگی بہت اچھی ہے مگر عملی طور پر کچھ نظر نہیں آیا۔‘

صحافی شمیم شاہد کے مطابق صحت کارڈ کا حصول بھی مزید شرائط کی وجہ سے مشکل کر دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: خیبر ٹیچنگ ہسپتال)

شمیم شاہد کے مطابق ’100 دنوں میں امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی ہے، پہلے سے زیادہ پولیس اور سکیورٹی فورسز پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ پشاور دارالحکومت ہے مگر اس کی سکیورٹی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ دوسری جانب سٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی نے رشوت خوروں کو سزا دینے کا بھی اعلان کیا تھا مگر سرکاری محکموں میں ’رشوت کا بازار اسی طرح گرم ہے‘، مجال ہے کسی نے چھاپہ مارا ہو یا کسی کے خلاف کارروائی ہوئی ہو۔
سینیئر صحافی شمیم شاہد کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کی حکومت بہت اچھی جا رہی ہے۔ انہوں نے اب تک 42 منصوبوں کا افتتاح کیا۔ اسی طرح بلوچستان کی حکومت بھی اچھی جا رہی ہے۔ ان صوبوں میں سیاسی استحکام نظر آ رہا ہے تاہم ہمارے صوبے میں دھمکیوں اور لڑائی جھگڑے کا ماحول بنا ہوا ہے جو غیریقینی کی صورتحال کو جنم دے رہا ہے۔

100 دنوں میں کیا حاصل ہوا؟

اس معاملے پر صوبائی وزیر خزانہ و قانون آفتاب عالم نے اردو نیوز کو بتایا کہ 100 دنوں میں بہت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
’ہم نے گذشتہ مالی سال کا بجٹ اور آئندہ مالی سال کا بجٹ تیار کرنا تھا جس میں وزیراعلٰی کی مسلسل رہنمائی حاصل رہی۔ مخصوص نشستوں کی وجہ سے عدالت نے ہمیں کچھ عرصے کے لیے مصروف رکھا جس کی وجہ سے ہمارے دو مہینے ضائع ہو گئے۔‘

علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی کے یوم تاسیس کے موقع پر کہا کہ خیبر پختونخوا کو اس کا حق دیا جائے ورنہ ہم اسلام آباد پر قبضہ کر لیں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق ان 100 دنوں میں وزیراعلٰی نے کابینہ کے ساتھ مل کر پانچ سال کے لیے لائحہ عمل تیار کیا ہے اور آئندہ دنوں میں وزیراعلٰی کی منصوبہ بند دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاق سے پہلے کامیاب اور عوامی بجٹ پیش کر کے ثابت کیا کہ ہم نے ہوم ورک کیا ہوا ہے۔ آئندہ چند دنوں میں ترقیاتی کاموں میں تیزی نظر آئی گی۔
صوبائی وزیر خزانہ و قانون آفتاب عالم نے گورنر کے ساتھ تنازع کے حوالے سے کہا کہ ’گورنر فیصل کریم کنڈی اپنی آئینی حیثیت کو دیکھتے ہوئے بات کرے تو تمام معاملات خوش اسلوبی سے جاری رہیں گے۔ ہماری درخواست ہے کہ وہ وزیراعلٰی کے معاملات میں نہ آئیں، یہ ان کے لیے بھی اور اس صوبے کے لیے بہتر ہو گا۔‘

شیئر: