Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا افریقی ہاتھی ایک دوسرے کو منفرد ناموں سے پکارتے ہیں؟

ہاتھیوں سمیت ایسے تمام حیوان زندگی بھر نئی آوازیں لگانا سیکھتے رہتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
ہاتھیوں کے بارے میں کی گئی ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ افریقی ہاتھی ایک دوسرے کو منفرد ناموں سے پکارتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو شائع ہونے والی نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ افریقی ہاتھی ایک دوسرے کو منفرد ناموں سے پکارتے ہیں اور جواب دیتے ہیں۔
ہاتھی جب کھلے وسیع جنگلات میں ہلکی آواز میں چنگھاڑتے ہیں تو ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں۔
سائنسدان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ جن جانوروں کا سماجی ڈھانچہ پیچیدہ ہوتا ہے اور جن کے فیملی گروپ بچھڑتے اور دوبارہ ملتے رہتے ہیں اُن میں ایک دوسرے کو ناموں سے پکارنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی کے ایکولوجسٹ سٹورٹ پِم کہتے ہیں کہ ’جیسے آپ کسی بڑے خاندان میں رہتے ہیں تو وہاں آپ کسی کو بلائیں گے تو کہیں گے ہیلو، ورجینیا، ذرا ادھر آؤ۔‘
ایسے بہت ہی کم جنگلی جانور ہیں جو ایک دوسرے کو ناموں سے پکارتے ہیں۔ انسانوں کے نام ہوتے ہیں۔ اسی طرح پالتو کتوں کے نام اُن کے مالک رکھتے ہیں۔
 بیبی ڈولفنز بھی اپنے نام کے ساتھ ساتھ منفرد سیٹیاں ایجاد کرتی ہیں جبکہ طوطے بھی ناموں کا استعمال کرتے ہیں۔
ہاتھیوں سمیت ایسے تمام حیوان زندگی بھر نئی آوازیں لگانا سیکھتے رہتے ہیں۔
 

ہاتھیوں کے چنگھاڑنے کی آواز اتنی کم بھی ہوتی ہے کہ انسانوں کو سنائی بھی نہیں دیتی (فوٹو: روئٹرز)

نیچر ایکولوجی اینڈ ایوولُوشن کی تحقیق میں بائیولوجسٹ کی ٹیم نے کینیا کے سمبُورُو نیشنل ریزرو اینڈ امبوسیلی نیشنل پارک میں ہاتھیوں کو ایک دوسرے کا نام لے کر پکارنے کے عمل کو مشین کے ذریعے ریکارڈ کیا۔
ان سائنسدانوں نے ایک جیپ میں سوار ہو کر ہاتھیوں کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ کون ایک دوسرے کو ناموں پر جواب دیتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر ہتھنی نے اپنے بچے کو پکارا یا نر ہاتھی نے خاندان سے بچھڑنے والے ہاتھی کو نام سے بلا کر آواز دی تو وہ واپس آ کر خاندان سے مل گیا۔
کورنل یونیورسٹی کے بائیولوجسٹ مِکی پارڈو کہتے ہیں کہ ’انسانوں کی طرح ہاتھی بھی ناموں کا استعمال کرتے ہیں لیکن وہ ہر مرتبہ ایک دوسرے کو نام لے کر نہیں پکارتے۔‘
واضح رہے کہ بعض اوقات ہاتھیوں کے چنگھاڑنے کی آواز اتنی کم بھی ہوتی ہے کہ انسانوں کو سنائی بھی نہیں دیتی۔

شیئر: