Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ہلاکتوں کی بڑی تعداد انسانیت کے خلاف جرم ہے: اقوام متحدہ

جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کی انکوائری میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے غزہ جنگ کے ابتدائی مراحل میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، جبکہ اسرائیل کے اقدامات بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے انسانیت کے خلاف جرائم بھی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ نتائج دو متوازی رپورٹس سے لیے گئے ہیں جن میں سے ایک 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں پر اور دوسرے اسرائیل کے فوجی ردعمل پر مشتمل ہے، جسے اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) نے شائع کیا۔
سی او آئی کے پاس اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شواہد اکٹھا کرنے اور بین الاقوامی جرائم کے مرتکب افراد کی شناخت کے لیے غیر معمولی طور پر وسیع مینڈیٹ ہے۔
اسرائیل اس کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کرتا اور اس کا کہنا ہے کہ یہ ’متعصب‘ ہے۔ سی او آئی کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس کے کام میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور تفتیش کاروں کو اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں دونوں تک رسائی سے روکتا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفارتی مشن نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔ جنیوا میں اسرائیل کے سفیر میرو ایلون شہر نے کہا کہ ’سی او آئی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اس کے تمام اقدامات اسرائیل مخالف سیاسی ایجنڈے کے لیے ہیں۔‘
اسرائیل کے مطابق 7 اکتوبر کو سرحد پار سے ہونے والے حملوں میں 12سو سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا جس کے بعد اس نے غزہ میں فوجی جوابی کارروائی کی۔ جبکہ فلسطین میں 37 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سی او آئی کی رپورٹس کے مطابق دونوں فریقین نے تشدد سمیت جنگی جرائم کا ارتکاب کیا جن میں قتل یا جان بوجھ کر قتل، ذاتی اںا پر غصہ اور غیر انسانی یا ظالمانہ سلوک شامل ہے۔
’اسرائیل نے فلسطینیوں کو فاقہ کشی پر مجبور کرکے اضافی جنگی جرائم کا ارتکاب بھی کیا۔ اسرائیل نہ صرف غزہ کے باشندوں کو خوراک، پانی، پناہ گاہ اور ادویات جیسی ضروری اشیاء فراہم کرنے میں ناکام رہا بلکہ کسی اور کے ذریعہ ان ضروریات کی فراہمی کو روکنے کے لیے کام کیا۔‘

شیئر: