اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو امریکی قرارداد منظور کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
قرار داد کے حق میں سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ 11واں موقع تھا جب سلامتی کونسل نےغزہ میں جنگ سے متعلق قرارداد کے مسودے پر ووٹ دیا تاہم صرف تین کی منظوری دی۔
قرارداد 2735 میں جس کی ایک کاپی عرب نیوز نے حاصل کی امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو اعلان کردہ تین مراحل کی جنگ بندی کی تجویز کا خیرمقدم کیا گیا جسے بقول واشنگٹن اسرائیلی حکام نے قبول کر لیا ہے اور حماس سے بھی اسے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ بلا تاخیر اور شرط کے قرارداد کو مکمل طور پر نافذ کریں۔
قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لینڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ’ سلامتی کونسل نے حماس کو ایک واضح پیغام بھیجا ہے’ میز پر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کریں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو لڑائی آج رک جائے گی‘۔
انہو ں نے کہا’حماس اب دیکھ سکتی ہے کہ بین الاقوامی برادری ایک معاہدے کے پیچھے متحد ہے جو جانیں بچائے گا۔ غزہ کے لوگو ں کو تعمیرنو، بحالی اور اسرائیلی یر غمالیوں کن ان کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملانے میں مدد ملے گی‘۔
یاد رہے کہ امریکہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ’یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ فوری جنگ بندی‘ کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اپنی قرارداد کے مسودے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ووٹنگ کی درخواست کی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو اقوام متحدہ سے الگ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تجویز پیش کی تھی۔
اس تجویز کے تحت اسرائیل غزہ کے آبادی والے علاقوں سے نکل جائے گا اور حماس یرغمالیوں کو آزاد کرے گا۔ جنگ بندی ابتدائی چھ ہفتوں تک جاری رہے گی۔
سنیچر کو اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں ایک کارروائی کے دوران چار یرغمالیوں کو رہا کرا لیا تھا، جبکہ رہائشیوں اور حماس میڈیا کے مطابق اسی علاقے میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 274 تھی۔