میرا تعلق ایک چھوٹے شہراحمد پور شرقیہ سے ہے۔ ہمارا لڑکپن اور کالج کا دور (93، 92-1984) سمجھ لیں۔ پی ٹی وی کے زمانے کی نسل، جہاں رات آٹھ بجے سب گھر والے ڈرامہ، بڑے نو بجے کا خبرنامہ دیکھتے سنتے اور پھر ایک طرح سے ٹی وی آف ہو جاتا، کیونکہ آخری ایک دو گھنٹوں میں انتہائی بور پروگرام آتے۔ کبھی اسمبلی سیشن کی رپورٹ آتی یا معیشت پر کچھ کبھی کلاسیکل میوزک لگ جاتا جس کی ابھی تک خاص سمجھ نہیں، تب تو کچھ پلے نہیں پڑتا تھا۔
ہمارے ہاں گرمیاں بہت سخت اور مشکل ہوا کرتیں۔ جنوبی پنجاب کے بیشتر شہروں میں ٹمپریچر 45، 44 ڈگری سنٹی گریڈ ہو جایا کرتا تھا۔ آج کل تو یہ 48، 47 ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ اے سی تب خال تھے، روم کولر بھی برائے نام۔
مزید پڑھیں
-
’دوسرا خانہ‘ ہی آپ کی زندگی بدل سکتا ہے، عامر خاکوانی کا کالمNode ID: 862266