Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کو بموں کی ’ایک مخصوص‘ کھیپ کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکی سیکریٹری خارجہ

انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو باقی اسلحے کی ترسیل معمول کے مطابق ہو رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
واشنگٹن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ حماس کے خلاف جنگ میں اتحادی ملک امریکہ نے اہم ہتھیاروں کی ترسیل روکی ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کےمطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرن جین نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ’میں اس بات سے آغاز کروں گی کہ ہمیں حقیتاً نہیں معلوم کہ وہ (نیتن یاہو) کیا بات کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام جائزہ لے رہے ہیں اور ’اسلحے کی ایک مخصوص کھیپ‘ کے علاوہ ’کوئی بھی نہیں روکی۔ بالکل بھی نہیں۔‘
اس سے قبل منگل کو سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ واشنگٹن ’ایک کھیپ کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے جو 2 ہزار پونڈ بموں سے متعلق ہے کیونکہ رفح جیسے گنجان آباد علاقے پر ان کے استعمال کے حوالے سے ہمارے خدشات ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ باقی ہتھیاروں کی ترسیل معمول کے مطابق ہو رہی ہے اور واشنگٹن ’اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ اسرائیل کے پاس وہ سب موجود ہو جو اسے اپنے دفاع کے لیے ضرورت ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ردعمل نیتن یاہو کے بیان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ انٹونی بلنکن نے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ امریکی حکومت ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ’دن رات‘ کام کر رہی ہے۔
ویڈیو بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ غزہ جنگ کے دوران امریکہ کی جانب سے فراہم کی گئی مدد کو سراہتے ہیں تاہم ساتھ ہی سکیریٹری خارجہ بلنکن کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’یہ قابل فہم نہیں ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ترسیل روکی ہوئی ہے۔‘

شیئر: