ریاض میں جو کباب کھائے کہیں اور ملے تو مونچھیں کاٹ دوں گا: برطانوی سیاح
برطانوی سیاح نے کہا کہ ام عبدالعزیز کے ہاتھ کے تیار کردہ کباب کی مثال ملنا مشکل ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی عرب کی ثقافت و تہذیب سے متاثر برطانوی مسلم سیاح جان کا کہنا ہے کہ ’ریاض میں ام عبدالعزیز کے ہاتھ کے تیار کردہ کباب شاندار تھے جن کی مثال ملنا مشکل ہے۔‘
سعودی ٹی وی ایم بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اس طرح کے کباب کہیں اور ملے تو میں اپنی مونچھیں کاٹ دوں گا۔‘
برطانوی سیاح نے کہا کہ ’اپنے سعودی ساتھی سلطان الرویس کے ہمراہ مملکت کی سیر کی وہ ریاض، الدودامی اور دیگر مقامات پر گئے۔‘
سعودی ثقافت سے متاثر برطانوی شہری جان نے اپنے ایک کمرے کو سعودی عرب کی اشیا سے سجادیا ہے جبکہ دیواروں پر بھی مملکت کے جنوب میں مروجہ طریقے سے پینٹ کیا اور دیواروں پر قدیم تلواریں و دیگر پرانی اشیا کو سجایا ہے جو وہ مملکت سے اپنے ہمراہ لے کر گئے تھے۔
ایک سوال پر جان کا کہنا تھا کہ ’انہیں ریاض میں ام عبدالعزیز کے تیار کردہ کباب بے حد پسند آئے، میرے خیال میں ایسے کباب دنیا میں کہیں نہیں مل سکتے۔‘
سعودی عرب کے پسندیدہ پکوانوں میں جان کو اونٹ کے کوشت کا کبسہ کافی پسند آیا جبکہ دیگر اشیا کی بھی انہوں نے تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’موسم سرما میں وہ دوبارہ مملکت آنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دیگر شہروں میں بھی جائیں گے۔‘