انڈیا میں زہریلی شراب پینے سے 56 ہلاکتیں
مہلک شراب پینے سے کچھ لوگ اندھے ہو گئے، جبکہ دیگر گلی میں گر گئے اور کئی ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں مقامی طور پر تیار کردہ زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے، جبکہ 117 افراد ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ہفتے جنوبی ریاست تامل ناڈو کے ضلع کالاکوریچی میں سینکڑوں لوگوں نے مقامی طور پر تیار کردہ شراب پی جس میں میتھانول ملایا گیا تھا۔
انڈیا میں ہر سال سینکڑوں لوگ گلی محلوں میں تیار کی جانے والی سستی الکحل سے مر جاتے ہیں۔
الکحل کی طاقت بڑھانے کے لیے اس میں اکثر میتھانول ملایا جاتا ہے، جو اندھے پن اور جگر کو نقصان دینے کے ساتھ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اعلیٰ ضلعی پولیس اہلکار رجت چترویدی نے بتایا کہ ’اب تک 56 افراد کی موت ہو چکی ہے اور تقریباً 117 لوگ اس وقت زیر علاج ہیں۔‘
ریاست میں سیاسی حریفوں نے ایک دوسرے کو ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور پیر کو مقامی اپوزیشن کے سیاست دانوں نے احتجاج کیا۔
تامل ناڈو میں بلیک مارکیٹ میں فروخت ہونے والی شراب قانونی طور پر فروخت ہونے والی شراب سے کم قیمت پر ملتی ہے۔
انڈیا کے کئی دیگر حصوں میں شراب کی فروخت اور استعمال ممنوع ہے جس کی وجہ بلیک مارکیٹ پھلتی پھولتی ہے۔
گذشتہ سال مشرقی انڈین ریاست بہار میں زہریلی شراب نے کم از کم 27 افراد کی جان لے لی تھی، جبکہ 2022 میں گجرات میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ضلع کالاکوریچی میں غریب مزدور باقاعدگی سے پلاسٹک کے تھیلوں میں شراب خریدتے تھے جس کی قیمت 60 روپے تھی جسے وہ کام سے پہلے پیتے تھے۔
یہ مہلک شراب پینے سے کچھ لوگ اندھے ہو گئے، جبکہ دیگر گلی میں گر گئے اور کئی ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔