بلوچستان میں آپریشن کے دوران ٹی ٹی پی کا اہم کمانڈر گرفتار: وزیر داخلہ
بدھ 26 جون 2024 9:29
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
ضیااللہ لانگو کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ ہے (فوٹو: سکرین شاٹ)
بلوچستان کے سرکاری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ کالعدم مذہبی مسلح تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی پی پی ) اور کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے )کی جانب سے بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے مشترکہ اڈے بنانے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے افغانستان سے بلوچستان آنے والے ٹی پی پی کے دفاعی کمیشن کے سربراہ کو ساتھی سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بدھ کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضیا لانگو کا مزید کہنا تھا کہ پکڑے گئے افراد میں کمانڈر نصراللہ عرف مولوی منصور اور کمانڈرادریس عرف ارشاد شامل ہیں جو بلوچستان میں بی ایل اے کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے لیے آئے تھے تاہم سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں نے بروقت کارروائی کرکے ان کے منصوبے کو ناکام بنایا۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران نصراللہ کا ویڈیو بیان بھی چلایا جس میں وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور کئی دہشت گرد کارروائیوں کا حصہ ہونے کا اعتراف کر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم خوارج پاکستان کے بھی دو کمانڈر گرفتار کیے گئے۔
ضیا اللہ لانگو نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا الزام انڈیا پر لگاتے ہوئے کہا کہ ’ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کا انویسٹر ایک ہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کے ہاتھ کینیڈا اور امریکہ تک میں خون سے رنگے ہوئے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے اس کے خفیہ ادارے کا ہاتھ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہاڑوں پر موجود سب لوگ دشمن نہیں بلکہ ان کو ورغلایا گیا ہے وہ حکومت کا ساتھ دیں اور دشمن کے عزائم ناکام بنا دیں۔
’بی ایل اے کے خودکش حملہ آوروں کو ٹی ٹی پی تربیت دیتی ہے‘
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورائیہ نے کہا کہ ’ بی ایل اے اور ٹی پی پی کا کافی عرصہ سے گٹھ جوڑ موجود ہے ۔ تحریک طالبان بی ایل اے کو خودکش حملہ آوروں کی تربیت سمیت دیگر امور میں مدد دیتی ہے جبکہ بی ایل اے انہیں بلوچستان میں ٹھکانے اور زمینی مدد فراہم کرتی ہے۔~
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’بی ایل اے کی جانب سے 2018 میں بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں چینی انجینئرز کے خلاف پہلے خودکش حملے میں بھی انہیں ٹی پی پی کی مدد حاصل تھی۔‘
’گرفتار کمانڈر‘ نصراللہ نے ویڈیو بیان میں کیا کہا؟
چند منٹس پر مشتمل ویڈیو بیان میں نصراللہ نامی شخص کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق محسود قبیلے سے ہے اور تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی سے وابستہ رہے۔
ان کے مطابق ’پچھلے 16 سال کالعدم ٹی ٹی پی کا حصہ رہا اور اس دوران دہشتگردی کی کارروائیوں میں حصہ لیا اور آپریشن ضرب عضب کے دوران افغانستان فرار ہو گیا۔‘
نصراللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شمالی وزیرستان، ڈیرہ اسماعیل خان اور پاکستان افغان بارڈر پر فوج کی پوسٹس پر کئی بار حملے کیے جن میں جانی نقصان بھی ہوا۔‘
بیان میں نصراللہ نے بتایا کہ ’میں کالعدم ٹی ٹی پی میں مختلف عہدوں پر کام کرتا رہا اور 2020 میں تحصیل شوال کا کمشنر بنایا گیا اور 2023 سے دفاعی کمیشن میں امیر کے طور پر کام کر رہا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جنوری 2024 میں کالعدم ٹی ٹی پی کے امیر مفتی نور ولی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے قندھار بلایا اور کہا کہ ایک خاص مقصد کے لیے آپ کو بلوچستان جانا ہے۔‘
’اس کے پیچھے انڈیا کا ہاتھ تھا جو چاہتا تھا کہ بی ایل اے اور کالعدم ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور خصدار میں مرکز قائم کیا جائے جس کا مقصد صوبے میں بدامنی پھیلانا تھا اور سی پیک کو سبوتاژ کرنا تھا۔‘