Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی امریکی ملک بولیویا میں فوجی بغاوت، آرمی اور نیول چیف گرفتار

جنوبی امریکہ کے ملک بولیویا میں حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں آرمی چیف اور بحریہ کے سربراہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی دوپہر کو فوجی دستے اور ٹینک تاریخی سکوائر پلازہ موریلو میں داخل ہو گئے جہاں صدارتی محل اور پارلیمان کی عمارت موجود ہے۔
ایک ٹینک نے صدارتی محل میں داخل ہونے کے لیے لوہے کا دروازہ توڑ ڈالا۔
فوجی اہلکاروں اور آٹھ ٹینکوں کے درمیان موجود آرمی چیف جنرل ہوان ہوزے زونیگا نے کہا کہ ‘مسلح افواج جمہوریت کی تنظیم نو کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ اس کو صحیح معنوں میں جمہوریت بنایا جائے، نہ کہ جسے 30، 40 سالوں سے وہی لوگ چلا رہے ہیں۔‘
اے ایف پی کے رپورٹرز نے کچھ دیر بعد فوجی اہلکاروں اور ٹینکوں کو سکوائر سے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا۔ حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کا یہ سلسلہ پانچ گھنٹے تک جاری رہا۔
آرمی چیف فوجی بیرکوں کے باہر صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے جب انہیں گرفتار کر کہ زبردستی پولیس کی گاڑی میں بٹھایا گیا، جو سرکاری ٹیلی ویژن پر بھی دیکھا گیا۔
نائب وزیر داخلہ جونی ایگولیرا نے آرمی چیف ہوان ہوزے زونیگا سے کہا ’جنرل، آپ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
آرمی چیف کے علاوہ بحریہ کے سربراہ ہوان آرنیز سلواڈور کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

بولیویا کے صدر نے عوام کو جمہوریت کے لیے منظم ہونے کا کہا۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیر داخلہ ایڈوارڈو ڈیل کاسٹیلو نے گرفتاریوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ زونیگا اور آرنیز ’فوجی بغاوت کے دو رہنما ہیں جنہوں نے جمہوریت اور ملک کے ادارہ جاتی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی اور ناکام ہوئے۔‘
صدارتی محل کی بالکونی سے بات کرتے ہوئے صدر لوئس آرسے نے ہزاروں کی تعداد میں موجود اپنے حمایتیوں سے کہا کہ ’کوئی بھی ہم سے جمہوریت کو نہیں چھین سکتا، ہم جیت گئے ہیں۔‘
اس سے قبل صدارتی محل سے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے پیغام میں صدر نے بولیویا کی عوام پر زور دیا کہ وہ جمہوریت کی حمایت میں فوجی بغاوت کے خلاف منظم ہوں۔
انہوں نے آرمی چیف ہوان ہوزے زونیگا اوربحریہ کے سربراہ ہوان آرنیز سلواڈور کو برطرف کرنے کے بعد ان کی جگہ نئے افسران کو تعینات کر دیا ہے۔

شیئر: