ڈیرہ بگٹی میں موسلادھار بارشیں اور آندھی، دو افراد ہلاک، 30 زخمی
ڈیرہ بگٹی میں موسلادھار بارشیں اور آندھی، دو افراد ہلاک، 30 زخمی
جمعرات 27 جون 2024 17:44
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
زخمیوں کو سوئی کے مقامی ہسپتال کے علاوہ کشمور بھی منتقل کیا گیا ہے۔ (فوٹو: امام بگٹی)
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں مون سون کی بارشوں اور آندھی سے دو افراد ہلاک اور کم از کم 30 زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق گذشتہ روز بدھ کو ڈیرہ بگٹی کی تحصیل سوئی اور اس کے مضافات میں دو گھنٹے سے زائد وقت تک موسلادھار بارش ہوئی اور اس کے ساتھ طوفانی ہوائیں بھی چلیں۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اعجاز سرور کے مطابق تیز بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے سوئی، تلی مٹ اور دیگر علاقوں میں آبادیوں کا رخ کیا۔ کمزور دیواروں اور چھتوں کو آندھی نے مزید نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے درجنوں مکانات کی دیواریں اور چھتیں گریں۔
مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ درجنوں کی تعداد میں مال مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سولر پینلز اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل طارق نے کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی میں مختلف حادثات میں دو افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو سوئی کے مقامی ہسپتال کے علاوہ کشمور بھی منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اعجاز سرور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آندھی کی وجہ سے 132 کے وی کے چار کھمبے جبکہ 11 کے وی کے 30 سے زائد کھمبے گرے ہیں جس کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے جبکہ سوئی کے کئی علاقوں میں بھی فراہمی متاثر ہے۔‘
پی ڈی ایم اے کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور ایف سی کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی طرف سے ایک ہزار خاندانوں کے لیے امدادی سامان ڈیرہ بگٹی روانہ کر دیا گیا ہے۔
ڈیرہ بگٹی کے علاوہ نصیرآباد، خضدار، لسبیلہ، حب اور دیگر قریبی علاقوں میں بارشیں ہوئی ہیں جس سے گرمی کی شدت میں کمی آ گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ 28 جون تک جاری رہنے کا امکان ہے جس سے لسبیلہ، حب، خضدار، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، جعفرآباد، اوستہ محمد، صحبت پور، ژوب اور دیگر اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل طارق کا کہنا ہے کہ جولائی میں بلوچستان میں مزید بارشوں کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے جس کے پیش نظر تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے اور ابھی سے اقدامات کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ دو سال قبل مون سون کی بارشوں نے بلوچستان کے طول و عرض میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی۔ اس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک اور دو لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا تھا۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ سیلاب کی ان تباہی کاریوں کے بعد بحالی کے کاموں کے لیے پانچ سو ارب روپے کی ضرورت ہے۔