Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرحد پار حملوں کی صورت میں ’نتائج‘ کا ذمہ دار پاکستان خود ہو گا، افغانستان

پاکستان شدت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام افغانستان پر عائد کرتا ہے: فائل فوٹو اے ایف پی
افغانستان کی وزارت دفاع نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے  دیے گئے بیان کے جواب میں کہا ہے کہ حملے کی صورت میں اسلام آباد خود ’نتائج‘ کا ذمہ دار ہوگا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں افغان وزارت دفاع نے لکھا ’پاکستان کی قیادت کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی کو بھی حساس معاملات پر حساس بیانات جاری کرنے کی اجازت نہ دے۔‘
’کوئی بھی کسی بھی جواز کے تحت ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ خود نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔‘
جمعرات کو ایک غیر ملکی میڈیا ادارے نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف سے انٹرویو میں سوال پوچھا کہ کیا پاکستان عسکریت پسندوں پر قابو پانے کے لیے افغانستان پر حملہ کرے گا، جس پر انہوں نے کہا ’پاکستان کی خودمختاری سے زیادہ کچھ بھی اہم نہیں ہے۔‘
وزارت دفاع نے واضح کیا کہ اپنی سرزمین کو کسی اور ملک کے خلاف نہ استعمال ہونے کی اجازت دینا افغانستان کا اصولی مؤقف ہے۔
پاکستان افغانستان میں طالبان کی حکومت پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا آیا ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے افغانستان میں ٹھکانے موجود ہیں جو پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
تاہم افغانستان نے الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے اور کہا ہے کہ سکیورٹی میں مسائل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب رواں سال مارچ میں پاکستان نے افغانستان کی سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی کے مبینہ ٹھکانوں کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا۔
پاکستان کی جانب سے فضائی کارروائی صوبہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے خود کش حملے کے ردعمل میں کی گئی تھی جس میں سات فوجی اہلکار جان سے گئے تھے۔ 
اگرچہ طالبان کی حکومت کہتی آئی ہے کہ اپنی سرزمین سے ٹی ٹی پی یا کسی اور عسکریت پسند گروپ کو پاکستان یا کسی اور ملک پر حملے کی اجازت نہیں دیں گے، تاہم حالیہ سالوں میں ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کے اندر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شیئر: