Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس میں پارلیمانی انتخابات، انتہائی دائیں بازو کی جماعت کا اکثریت حاصل کرنے کا امکان

مارین لی پین کی پارٹی نیشنل فرنٹ کا اکثریت کے ساتھ جیتنے کا امکان ہے۔ فوٹو: روئٹرز
فرانس میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالنے کے لیے شہری بڑی تعداد میں نکلے تاہم الیکشن کے نتیجے میں ایک بڑی سیاسی تبدیلی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انتخابات کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ انتہائی دائیں بازو کی حکومت اقتدار میں آ سکتی ہے۔
امیگریشن مخالف اور یورپی یونین کی ناقد سمجھی جانے والی رہنما مارین لی پین کی پارٹی نیشنل فرنٹ کے اقتدار میں آنے کا واضح امکان ہے۔
فرانس میں پولنگ کا آغاز اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے ہوا جو چھوٹے شہروں اور قصبوں میں شام چار بجے جبکہ بڑے شہروں میں 6 بجے تک جاری رہے گی۔
دوپہر تک ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 25.9 فیصد رہا جو دو سال قبل 18.43 فیصد تھا۔ سنہ 1981 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد حالیہ انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ رہا۔
577 ارکان پر مشتمل نیشنل اسمبلی کے حتمی نتائج کا اعلان سات جولائی کو دوسرے مرحلے میں ووٹنگ کے اختتام پر ہو گا۔
نیشنل فرنٹ کی رہنما مارین لی پین نے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم اکثریت کے ساتھ جیتے گیں جبکہ 28 سالہ جورڈن بارڈیلا ان کے وزیراعظم ہوں گے۔‘
مارین لی پین نے اپنی جماعت کے بارے میں نسل پرستی اور یہود مخالف تاثرات کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے جس سے انہیں صدر ایمانوئل میخواں کے مقابلے میں پذیرائی حاصل ہوئی۔

نیشنل فرنٹ کے جیتنے پر پارٹی کے صدر جارڈن بارڈیلا ملک کے وزیراعظم ہوں گے۔ فوٹو: روئٹرز

فرانس کے شہری صدر ایمانویل میخواں کے دور میں رہنے سہنے کی قیمتوں میں اضافے سے ناخوش ہیں اور امیگریشن کے حوالے سے بھی ان کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
مارین لی پین کے حلقے سے تعلق رکھنے والے ایک 67 سالہ شہری کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ صنعتوں کی کمی کے باعث بہت عرصے سے متاثر ہو رہا ہے، ایسے میں اگر نیشنل فرنٹ وعدے کرتی ہے تو کیوں نہ جیتے۔
اگر نیشنل فرنٹ اکثریت کے ساتھ جیت جاتی ہے تو ایسی صورت میں فرانس کی سفارت کاری عدم استحکام کے دور کی طرف بڑھ سکتی ہے جس کی مثال شاید پہلے کبھی نہیں ملتی۔
ایمانوئل میخوان نے کہا ہے کہ وہ سنہ 2027 میں مدت کے اختتام تک صدر کے عہدے پر فائز رہیں گے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد سے فرانس میں تین مرتبہ ایسی حکومتیں برسر اقتدار رہ چکی ہیں جب صدر اور وزیراعظم کا تعلق دو مختلف سیاسی جماعتوں سے تھا، لیکن اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اعلیٰ ترین ریاستی عہدوں کے لیے مقابلہ کرنے والوں کے نظریات اس قدر ایک دوسرے سے مختلف ہوں۔
نیشنل فرنٹ کے صدر جارڈن بارڈیلا نے کہا ہے کہ وہ صدر ایمانوئل میخواں کو عالمی مسائل پر چیلنج کریں گے۔

2027 میں مدت کے اختتام تک ایمانوئل میخواں صدر کے عہدے پر فائز رہیں گے۔ فوٹو: روئٹرز

نیشنل فرنٹ کے جیتنے کے بعد روس اور یوکرین کا معاملہ بھی غیریقینی کا شکار ہو جائے گا۔ ماریان لی پین ہمیشہ سے روس کی حامی سمجھی گئی ہیں۔
رائے عامہ کے پولز کے مطابق نیشنل فرنٹ کو 33 سے 36 فیصد ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل ہے جبکہ ایمانوئل میخواں کے متعدل نظریات والا سیاسی اتحاد 20 سے 30 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

شیئر: