Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں صدارتی انتخابات:کوئی امیدوار واضح اکثریت نہ حاصل کر سکا، اگلا مرحلہ 5 جولائی کو

اگلے مرحلے میں مسعود پزشکیان اور سعید جلیی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران کے صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو واضح اکثریت حاصل نہ ہونے پر انتخاب کا اگلا مرحلہ 5 جولائی کو ہوگا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ 2 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں تاہم کوئی بھی امیدوار 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا۔
سپریم لیڈر خامنہ ای کے قریبی سمجھے جانے والے امیدوار سعید جلیلی نے 94 لاکھ ووٹ حاصل کیے جبکہ واحد اصلاح پسند حریف مسعود پزشکیان کو ایک کروڑ ووٹوں کے ساتھ برتری حاصل ہے۔ 
اگلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی ایک مرتبہ پھر مدمقابل ہوں گے۔
جمعے کو ہونے والے انتخابات میں اندازاً 40 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالا جو حکومت کی توقعات سے قدرے کم ہے۔
شاہدین کے مطابق انتخابات والے دن تہران اور چند دیگر شہروں میں پولنگ سٹیشنز پر رش نہیں دکھائی دیا۔
انتخابات سے اگرچہ ایران کی پالیسیوں میں خاطر خواہ تبدیلی کا امکان نہیں ہے تاہم اس کے نتائج 85 سالہ خامنہ ای کی جان نشینی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
نئے صدر سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام یا مشرق وسطیٰ میں ملیشیا کے گروپوں کی حمایت سے متعلق پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی لائیں گے، کیونکہ ریاست کے تمام اہم امور کا فیصلہ خامنہ ای خود کرتے ہیں۔
تاہم صدر معمول کے ملکی معاملات چلاتے ہیں اور ایران کی خارجہ اور اندرونی پالیسی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

ایران میں صدارتی انتخابات کے دوران ٹرن آؤٹ تقریباً 40 فیصد رہا۔ فوٹو: اے ایف پی

مسعود پزشکیان کے نظریات اپنے حریف امیدوار سعید جلیلی سے قدرے مختلف ہیں اور مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں کمی، معاشی اصلاحات، سماجی آزادی اور سیاسی تکثریت کی بات کرتے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں سخت گیر نظریات کے حامل سعید جلیلی کی جیت سے ایران کی خارجہ اور داخلی پالیسی مزید سخت ہو سکتی ہے۔
صدارتی انتخابات میں چار امیدواروں نے حصہ لیا ہے جن میں سے تین سخت گیر سمجھے جاتے ہیں جبکہ ایک اصلاح پسند ہیں۔
تمام امیدواروں نے انتخابی مہم کے دوران معیشت کی بحالی کا وعدہ کیا ہے۔
45 سالہ شہری فرزان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سعید جلیلی غالباً واحد امیدوار ہیں جنہوں نے انصاف، کرپشن کے خاتمے اور غریبوں کو اہمیت دینے کی بات کی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ وہ ایران کی خارجہ پالیسی کو جوہری معاہدے کے ساتھ نہیں جوڑتے۔‘
دوسری جانب مسعود پزشکیان ایران کی مذہبی حکومت کے حامی ہیں اور انہیں اصلاح پسند دھڑے کی حمایت حاصل جس کو حالیہ سالوں میں نظر انداز کیا گیا ہے۔
اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد مسعود پزشکیان نے کہا ’ہم حجاب کے قانون کی پاسداری کریں گے لیکن خواتین کے ساتھ کوئی غیر انسانی سلوک نہ کرے اور جو ان کی زندگی میں مداخلت ہو۔‘

شیئر: