Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انتخابی دوڑ میں شامل رہیں اور لڑتے رہیں‘، جو بائیڈن کو خاندان کا مشورہ

اہل خانہ کا ماننا ہے کہ جو بائیڈن مزید چار سال تک بطور صدر اپنے فرائض انجام دینے کے اہل ہیں (فوٹو:اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کے اہل خانہ نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ مباحثے میں اپنی پریشان کن کارکردگی کے باوجود دوڑ میں شامل رہیں اور لڑتے رہیں جبکہ کچھ ارکان نے ان کے عملے پر تنقید کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار کو کیمپ ڈیوڈ میں جو بائیڈن نے خاتون اوّل جل بائیڈن، اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کے ساتھ دن گزارا جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ جمعرات کی کارکردگی سے جنم لینے والے اضطراب پر کیسے قابو پایا جائے۔
اس بات چیت کے بارے میں معلومات رکھنے والے چار افراد نے اے پی کو بتایا کہ اگرچہ جو بائیڈن کے اہل خانہ یہ جانتے ہیں کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کتنی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا تاہم ان کا خیال ہے کہ وہ ریپبلکن کے ممکنہ امیدوار کو شکست دینے کے لیے بہترین شخص ہیں۔
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ وہ مزید چار سال تک بطور صدر اپنے فرائض انجام دینے کے اہل ہیں۔
ان سب میں سب سے توانا آواز جل بائیڈن اور بیٹے ہنٹر کی تھی جن سے صدر نے مشورہ کیا۔ دونوں کا خیال ہے کہ جب صدر کمزور پوزیشن میں ہو تو اسے جُھکنا نہیں چاہیے، وہ ’کم بیک‘ کر سکتے ہیں۔
جو بائیڈن کے خاندان کے افراد نے سوال کیا کہ بحث کے لیے ان کے عملے نے کس طرح انہیں تیار کیا اور سوچ بچار کی کہ وہ کس طرح اسے بہتر بنا سکتے تھے۔
امریکی شہریوں کو صدر جو بائیڈن کی عمر اور ان کی صحت کے بارے میں بہت سے خدشات لاحق ہیں تاہم جمعرات کے مباحثے میں ناقص کارکردگی نے ان خدشات کوتقویت دی ہے۔

مباحثے کے دوران بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے (فوٹو: اے ایف پی)

 پہلے صدارتی مباحثے میں کمزور کارکردگی کے باوجود جو بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کا عندیہ نہیں دیا جبکہ دوسری جانب ان کی اپنی جماعت میں بھی مایوسی پائی گئی ہے۔
جو بائیڈن کی کوشش ہے کہ عمر کے حوالے سے خدشات کو دور کیا جائے اور حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بے نقاب کریں۔
پہلے صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن اپنے حریف کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ معیشت اور امیگریشن سمیت ہر موضوع پر جھوٹے اور گمراہ کن بیانات دیتے رہے۔
مباحثے کے دوران بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے جس کے بعد ووٹرز میں ان کی عمر اور فٹنس سے متعلق سوالات پیدا ہوئے ہیں کہ شاید وہ مزید چار سال کی مدت پوری کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
جو بائیڈن کی کارکردگی کے بعد ڈیموکریٹ جماعت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ ان کی جگہ کسی اور امیدوار کو نامزد کیا جائے۔

شیئر: