Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن کا عمر اور مباحثے میں خراب کارکردگی کا اعتراف تاہم ٹرمپ کو ہرانے کے لیے پُرعزم

جو بائیڈن صدارتی مباحثے میں ڈونلد ٹرمپ کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو ہرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پہلے صدارتی مباحثے میں کمزور کارکردگی کے باوجود جو بائیڈن نے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کا عندیہ نہیں دیا جبکہ دوسری جانب ان کی اپنی جماعت میں بھی مایوسی پائی گئی ہے۔
مباحثے سے اگلے روز 81 سالہ صدر نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ ’میں جوان آدمی نہیں ہوں، جو صاف ظاہر ہے۔ میں اب اس طرح آسانی سے نہیں چل سکتا۔ اس طرح آسانی سے نہیں بول سکتا۔ اس طرف بحث بھی نہیں کر سکتا جیسے کیا کرتا تھا، لیکن مجھے سچ بولنا آتا ہے۔ مجھے اپنا کام کرنا آتا ہے۔‘
’جب آپ ناکام ہوتے ہیں، تو واپس کھڑے بھی ہوتے ہیں۔ میں دوبارہ الیکشن میں حصہ نہ لیتا اگر میں دل و جان سے یہ یقین نہ رکھتا کہ میں بطور صدر اپنا کام کر سکتا ہوں۔‘
ریلی میں موجود ڈیموکریٹک ووٹرز جو بائیڈن کی حمایت میں ’مزید چار سال‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
جو بائیڈن کی کوشش ہے کہ عمر کے حوالے سے خدشات کو دور کیا جائے اور حریف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو بے نقاب کریں۔
جمعے کو ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے میں جو بائیڈن اپنے حریف کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ معیشت اور امیگریشن سمیت ہر موضوع پر جھوٹے اور گمراہ کن بیانات دیتے رہے۔
مباحثے کے دوران بائیڈن کے جوابات واضح نہیں تھے اور وہ ہکلاہٹ کا بھی شکار رہے جس کے بعد ووٹرز میں ان کی عمر اور فٹنس سے متعلق سوالات پیدا ہوئے ہیں کہ شاید وہ مزید چار سال کی مدت پوری کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
جو بائیڈن کی کارکردگی کے بعد ڈیموکریٹ جماعت بھی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ ان کی جگہ کسی اور امیدوار کو نامزد کیا جائے۔

جو بائیڈن نے ریلی سے خطاب میں بری کارکردگی کا اعتراف کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

صدر بائیڈن کی صدارتی مہم کے ترجمان مائیکل ٹائلر نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک ایسے امیدوار کا چناؤ جو ملک کے مستقبل کے حوالے سے برا وژن رکھتا ہو، اس سے ایک بری رات بہتر ہے۔‘
خدشات کے باوجود پارٹی کے سینیئر رہنماؤں بشمول سابق صدور بل کلنٹن اور باراک اوباما نے جو بائیڈن کی حمایت میں بیانات جاری کیے۔
باراک اوباما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مباحثے کے حوالے سے لکھا کہ کبھی کارکردگی خراب ہوتی ہے لیکن ’اس الیکشن میں ہمارے پاس چوائس ہے، ایک ایسا شخص جس نے ساری زندگی عام لوگوں کے لیے لڑا اور ایک وہ جسے صرف اپنی فکر ہے۔‘
تاہم امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا ایڈیٹوریل بورڈ جس نے 2020 میں جو بائیڈن کی حمایت میں بیان جاری کیا تھا، مباحثے کے بعد انہیں انتخابی مقابلے سے باہر ہونے کا کہا ہے تاکہ ڈیموکریٹ پارٹی کسی اور امیدوار کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے سکے۔
ایڈیٹوریل بورڈ نے لکھا ’بائیڈن صاحب کی عوام کے لیے اب سب سے بڑی خدمت یہ ہو گی کہ وہ یہ اعلان کر دیں کہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔‘

شیئر: