Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: مذہبی اجتماع تقریب کے چیف آرگنائزر نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا

پولیس نے اب تک سات منتظمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست اترپردیش کے اُس مذہبی تقریب کے چیف آرگنائزر نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے جس میں بھگدڑ مچنے سے 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس چیف آرگنائزرکی تلاش میں تھی تاہم انہوں نے خود کو حوالے کیا۔
دیو پرکاش مدھوکر کو پولیس کی جانب سے درج کرائی گئی ابتدائی رپورٹ میں مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے اطلاع دینے پر 12 سو ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔
خود ساختہ مذہبی گُرو ’بھولے بابا‘ کے وکیل اے پی سنگھ نے کہا ہے کہ دیو پرکاش مدھوکر تقریب کے مرکزی منتظم تھے۔
اس تقریب میں شمالی ریاست اترپردیش کے ایک گاؤں میں تقریباً دو لاکھ 50 ہزار افراد نے شرکت کی۔ ضلعی حکام نے صرف 80 ہزار لوگوں کے پروگرام کی اجازت دی تھی۔
وکیل اے پی سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’دیو پرکاش مدھوکر نے دہلی میں خود کو حوالے کیا۔ ہم ان کی فوری ضمانت نہیں مانگ رہے۔‘
انہوں نے تقریب کے منتظمین کی طرف سے کسی کوتاہی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھگدڑ کے بعد دیو پرکاش ہسپتال میں علاج کروا رہے تھے۔
سنیچر کو خود ساختہ مذہبی گُرو نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے سے غمزدہ ہیں اور ان کے معاونین زخمیوں اور مرنے والوں کے اہل خانہ کی مدد کریں گے۔
انہوں نے انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’مجھے یقین ہے کہ افراتفری پھیلانے والے کسی بھی شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔‘
بابا کے وکیل نے تقریب میں موجود ’سماج دشمن عناصر‘ کو بھگدڑ کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
پولیس نے اب تک سات منتظمین کو گرفتار کر لیا ہے اور واقعے کی عدالتی تحقیقات جاری ہیں۔
2008 میں شمالی شہر جودھ پور میں ایک پہاڑی کی چوٹی پر مندر میں بھگدڑ کے نتیجے میں 224 یاتری ہلاک اور 400 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
 

شیئر: