Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مخصوص نشستیں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے: اعظم نذیر تارڑ

وزیرِ قانون نے کہا کہ پارلیمان میں حکومتی اراکین کی اکثریت برقرار رہے گی۔ فوٹو: پی آئی ڈی
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
جمعے کو فیصلہ آنے کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فیصلے کے مطابق نشستیں پی ٹی آئی کو مل جانے کے بعد بھی حکومت 209 اراکین کی اکثریت رکھتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہیے تھیں کیونکہ پی ٹی آئی تو فریق ہی نہیں تھی۔
ان کے مطابق ’سنی اتحاد کونسل ریلیف لینے آئی تھی اس کو یکسر سائیڈ پر کر دیا گیا، جبکہ پی ٹی آئی کیس میں درخواست گزار تھی اور نہ ہی اس کی جانب سے ریلیف مانگا گیا تھا۔‘
عدالتی فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ابھی تو شارٹ آرڈر دیکھا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے پر مزید رائے دوں گا۔‘
تاہم انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ ’فیصلے نے پیچیدگی اور سوالات کو جنم دیا ہے اور ایسی صورت حال پیدا ہوئی ہے جو واضح نہیں ہے۔‘
انہوں نے آئین کی شق 63 اور وزیراعلٰی پنجاب کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ’وہ بھی بڑا مزیدار کیس تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ووٹ تو ڈالا جائے گا مگر گنا نہیں جائے گا۔‘
ان کے مطابق ’اس پر کہا گیا کہ یہ تو ری رائٹنگ ہو گئی اور اب معاملہ اس سے بھی ذرا آگے چلا گیا ہے۔‘
رانا ثنا اللہ کا ردعمل
مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستین دینے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس فریق کو بن مانگے دیا گیا جو عدالت کے سامنے تھا ہی نہیں۔‘
جمعے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ایسے فیصلے ملک کے مفاد میں نہیں ہوتے۔‘

شیئر: