Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس سے تکلیف ہوئی: وزیر قانون

وزیر قانون نے کہا کہ ’ہر ادارے کو چاہیے کہ وہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ انہیں لاپتہ کشمیری شاعر و صحافی احمد فرہاد کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی طرف سے دیے گئے ریمارکس سے تکلیف ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا تھا کہ وہ وزیراعظم اور پوری کابینہ کو طلب کریں گے۔
 پیر کی سہ پہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ ’آئین میں اداروں کے اختیارات کے استعمال کی حدود متعین کر دی گئی ہے۔ یہ کہنا مناسب نہیں کہ وزیراعظم اور کابینہ کو طلب کریں گے۔ ایسی باتیں ان کے منصب کے مطابق نہیں اور نہ ہی آئین و قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔‘
’ہر ادارے کو چاہیے کہ وہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے۔ منصف متحمل مزاج ہوتا ہے اور قلم کی طاقت سے کام کرتا ہے۔ افواج پاکستان اپنی حدود میں رہ کر کام کرتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’احمد فرہاد کا معاملہ سنجیدہ اور کارروائی سنجیدگی سے آگے بڑھائی جائے۔ اچھا یہ ہے کہ تحریری فیصلہ جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ کشمیری شاعر اور صحافی احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو منگل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم نے پتہ کیا ہے لیکن کہا گیا ہے بندہ آئی ایس آئی کے پاس نہیں ہے۔‘
جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ’میں سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو کل (منگل کو) طلب کر لیتا ہوں، یہ معاملہ اب ان کے دائرہ اختیار سے آگے نکل چکا ہے۔ یہ ان کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں کوئی کام نہیں کر سکتے۔ دوسری صورت میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی پیش ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ادارے اگر اس قابل ہی نہیں کہ اپنا کام کر سکیں تو ان کی ضرورت نہیں۔ پھر اس کے بعد میں وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو طلب کروں گا۔ پھر میں وزیراعظم کو طلب کروں گا، یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ پھر وزیراعظم اور پوری کابینہ کو طلب کروں گا۔ پوری کابینہ کو یہاں بٹھا کر ان سے فیصلہ کراؤں گا۔  یہ کیا طریقہ ہے کہ جب دل چاہا دروازہ کھٹکھٹا کر بندہ اٹھا لیا۔‘
خیال رہے کہ 16 مئی کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی اور شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ ان کی اہلیہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں درج کیا گیا تھا۔

شیئر: