پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ
پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ
ہفتہ 13 جولائی 2024 5:53
بجٹ میں پاکستان کی حکومت نے ملک کے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی ایک بڑی کوشش کا آغاز کیا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان سات ارب ڈالر کے قرض کا سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن میں قائم آئی ایم ایف کے دفتر نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت کے ساتھ ایک تین سالہ قرض پروگرام پر اتفاق ہوا ہے۔
پاکستان کو اس وقت مشکل معاشی صورتحال کا سامنا ہے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے سخت فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق نئے پروگرام کی توثیق ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ہونا باقی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ قرض کا یہ پروگرام پاکستان کو اس قابل بنانے کے لیے ہے کہ اس کا ’میکرو اکنامک استحکام مضبوط ہو اور ایسے حالات پیدا ہوں جہاں جامع اور لچکدار ترقی ممکن ہو سکے۔‘
دائمی معاشی بدانتظامی کا سامنا کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت اس وقت ڈیفالٹ کے دہانے پر ہے۔ اس دوران کورونا کی وبائی بیماری، یوکرین میں جنگ کے اثرات اور سپلائی کی مشکلات نے مہنگائی کو ہوا دی ہے جبکہ سنہ 2022 کے ریکارڈ سیلاب نے ملک کے ایک بڑے حصے کو متاثر کیا تھا۔
اپنے غیرملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی کے باعث پاکستان قرضے کے حصول کے لیے سرگرم رہتا ہے۔
پاکستان گزشتہ برس سنہ 2023 کے موسم گرما میں اپنا پہلا ہنگامی قرض حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے پر مجبور ہوا تھا۔
قرضوں کی صورت میں پاکستان کو ملنے والا آئی ایم ایف کا تازہ ترین بیل آؤٹ پیکج حکومت کی جانب سے حالیہ بجٹ میں اصلاحات کے نفاذ کے عزم کے بعد آ رہا ہے۔
بجٹ میں حکومت نے ملک کے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی ایک بڑی کوشش کا آغاز کیا ہے۔
خیال رہے 24 کروڑ سے زائد آبادی کے ملک میں اور جہاں زیادہ تر ملازمتیں غیر رسمی شعبے میں ہیں، 2022 میں صرف 52 لاکھ نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ہیں۔
یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال 2024-25 کے دوران، حکومت پاکستان کا ہدف تقریباً 46 ارب ڈالر ٹیکس جمع کرنا ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔
ٹیکس اکٹھا کرنے کی غرض سے پاکستان نے رواں ماہ کے شروع میں ایسے دو لاکھ 10 ہزار شہریوں کے سم کارڈز کو بلاک کر دیا جنہوں نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے تھے۔
پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کو سپورٹ کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اربوں ڈالر کے قرض کے نئے معاہدے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔ یہ چھ دہائیوں سے زائد عرصے میں پاکستان کا 24 واں بیل آؤٹ پیکج ہے۔
پاکستان کی تقریباً 40 فیصد آبادی پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، عالمی بینک نے اپریل میں کہا تھا کہ اسے خدشہ ہے کہ مزید ایک کروڑ پاکستانی اس حد سے نیچے چلے جائیں گے۔
آئی ایم ایف کے ایک اور اہم مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پاکستان آنے والے سال میں اپنے مالیاتی خسارے کو 1.5 فیصد سے 5.9 فیصد تک کم کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
پاکستان نے گزشتہ برس آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا ہنگامی قرض کا معاہدہ کیا تھا جو نو ماہ کی مدت کا تھا جس نے ملکی معیشت کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔