Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹیکس اہداف کے حصول میں ناکام ہوئے تو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا‘

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر ہم نے ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح میں اضافہ نہ کیا تو پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مزید مدد لینا پڑے گی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا یہ بیان اتوار کو اس وقت سامنے آیا جب چند دن قبل صدر مملکت نے رواں مالی سال کے بجٹ پر دستخط کیے ہیں۔
حالیہ بجٹ میں عوام پر عائد کیے گئے بھاری ٹیکسوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ساتھ حکومت کے اتحادیوں نے بھی تنقید کی ہے۔
دوسری جانب معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے ہے جو طویل عرصے سے پاکستان سے ٹیکس کے شعبے میں اصلاحات کر کے اپنی معیشت کو بہتر بنانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ رواں ماہ آئی ایم ایف کے چھ سے آٹھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے سٹاف لیول معاہدے کے بارے میں ’کافی حد تک پراعتماد‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’لیکن اگر ہمارے ٹیکس نہ بڑھے تو یہ ہمارا آخری فنڈ نہیں ہو گا۔‘
پاکستان ایشیا کی ابتر معیشتوں میں میں سے ایک ہے اور اسے مہنگائی، سست رفتار ترقی اور زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکیج ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دے گا۔
تاہم پاکستان کے معاشی اشاریوں میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ جون میں مہنگائی کی شرح 12.6 فیصد تک نیچے آئی ہے جو مئی 2023 میں ریکارڈ 38 فیصد تھی۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے غیرملکی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کے لیے دوست ممالک کے دورے کیے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح گزشتہ ہفتوں کے دوران سٹاک مارکیٹ میں بھی کافی تیزی دیکھی گئی ہے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی نو ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’سفر کی سمت مثبت ہے اور سرمایہ کار سٹاک مارکیٹ پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی ٹیکس وصول کرنے والے محکمے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کو عوام نے منفی طور پر دیکھا ہے۔
’لوگ کرپشن، ہراساں کیے جانے، رشوت وغیرہ کی وجہ سے ایف بی آر سے ڈیل نہیں کرنا چاہتے۔‘
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کو موجودہ یا پرانے قرضے ادا کرنے کے لیے مزید قرض لینا پڑا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی معیشت کس طرح ’درآمدات پر انحصار کر رہی ہے۔‘

پاکستان کو مہنگائی، سست رفتار ترقی اور زرمبادلہ کی کمی کا سامنا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ’جب معیشت درآمدات پر منحصر رہتی ہے، تو مشکلات آتی ہیں۔ پھر ہمارے پاس ڈالر ختم ہو جاتے ہیں تو ہمیں دوبارہ قرض دینے والے کے پاس واپس جانا پڑتا ہے۔‘
حالیہ چند ماہ میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے اہم شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کا دورہ کر چکے ہیں۔
ان کی حکومت نے بارہا پاکستان کے اتحادی ممالک کو یقین دلایا ہے کہ وہ قرضے نہیں بلکہ ’باہمی طور پر مفید‘ شراکت داری چاہتے ہیں۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خلیجی سرمایہ کاروں کے ایکویٹی اور بورڈ کی نشستوں کے مطالبات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم حقیقت کا ادراک کریں۔ گیند ہمارے کورٹ میں ہے کہ سرمایہ کاری کے قابل منصوبے فراہم کریں۔‘

شیئر: