صوبہ پنجاب میں طوفانی بارشوں سے 24 افراد ہلاک، 80 زخمی
صوبہ پنجاب میں طوفانی بارشوں سے 24 افراد ہلاک، 80 زخمی
اتوار 14 جولائی 2024 19:14
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت نے بارش سے متاثر ہونے والے افراد اور ان کے خاندانوں کی مالی معاونت کی ہدایات جاری کی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹے کے لیے قائم محکمے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ رواں ماہ کے دوران صوبہ پنجاب اور سندھ میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں ’ایمرجنسی‘ کے حالات پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے بتایا کہ حالیہ بارشوں میں لاہور، سرگودھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، کوٹ ادّو اور بہاولپور متاثر ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان محمد مظہر نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جمعے کے بعد سے ہونے والے بارش کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 80 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان بارشوں میں 40 کے لگ بھگ گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’آج رات پنجاب کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش متوقع ہے جبکہ پیر اور منگل کو بھی تیز بارش ہو سکتی ہیں۔‘
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبائی حکومت نے بارش سے متاثر ہونے والے افراد اور ان کے خاندانوں کی مالی معاونت کی ہدایات جاری کی ہیں۔
انہوں نے شہریوں کو بارش کے دوران بجلی کے کھمبوں، تاروں اور خستہ حال چھتوں سے دور رہنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے ضلعی حکام کو صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نکاسی آب اور صفائی کے ذمہ دار محکمے (واسا) کو سرگرم رہنے اور خاص طور پر نشینی علاقوں سے پانی نکالنے کے لیےضروری سامان تیار رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پنجاب میں مون سون کی بارشیں 15 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے تاہم ابھی تک صوبے کے دریاؤں اور نہروں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ’ہنگامی حالات میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔‘
رواں برس اپریل میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 92 افراد ہلاک جبکہ 114 زخمی ہو گئے تھے۔
اپریل میں پنجاب میں آسمانی بجلی اور چھتیں گرنے سے 21 افراد جبکہ جنوب مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان میں کم از کم 15 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
این ڈی ایم اے نے اس ماہ شہریوں کو آگاہ رکھنے کے لیے ایک موبائل اپلیکیشن ’پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ‘ کا اجرا بھی کیا تھا۔ اس کا مقصد مختلف زبانوں میں معلومات فراہم کرنا تھا۔
دو برس قبل سنہ 2022 میں شدید بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے بعد پاکستان میں سیلاب آیا تھا جس سے فصلوں اور انفراسٹرکچر کی بڑے پیمانے پر تباہی کے ساتھ ساتھ کم از کم ایک ہزار سات سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سیلاب کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے تھے جبکہ پاکستان کو اربوں ڈالرز کے نقصانات اٹھانا پڑے تھے۔