پنجاب پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے بارش کے سبب اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کی ہے۔
اس وقت تک کی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 45 ملی میٹر پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں رپورٹ کی گئی ہے۔ اٹک 38 ملی میٹر، بہاولپور بہاولنگر 40 گجرات 38 اور جہلم میں 36 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
اسی طرح قصور 40 ملی میٹر، شیخوپورہ 38 اور سیالکوٹ میں تقریباً 37 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد 39 ملی میٹر، ملتان 40، رحیم یار خان 44، ساہیوال میں 41، ٹوبہ ٹیک سنگھ 40 ملی میٹر، اوکاڑہ 41، حافظ آباد 40، نارووال 38 اور سرگودھا میں 40 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
مری میں 25 ملی میٹر، منگلا 37 ملی میٹر جبکہ کئی شہروں میں بارش بدستور جاری ہے۔ پنجاب بھر میں مون سون کا سپیل 15 جولائی تک جاری رہے گا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کی صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی کنٹرول روم سمیت تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کنٹرول روم میں صورتحال کی مانیٹرنگ 24/7 جاری ہے۔کہا گیا ہے کہ ریسکیو 1122 سمیت دیگر ریسکیو ادارے مشینری سمیت عملے کو الرٹ رکھیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق شہری احتیاط کریں بجلی کے کھمبوں اور لٹکتی تاروں سے دور رہیں۔ عوام الناس کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں سے دور رہیں۔
بچوں کا خاص خیال رکھیں انہیں نشیبی علاقوں میں جمع پانی کے قریب ہرگز نہ جانے دیا جائے۔ شہری مدد کے لیے پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کر سکتے ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں سب سے زیادہ تاج پورہ کے علاقے میں 90 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے، لکشمی چوک 81 اور قرطبہ چوک میں 70 ملی میٹر بارش کے بعد لاہور کے نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
واسا کی ٹیمیں پانی نکالنے کی کوشش کرتی نظر آ رہی ہیں۔ جب سے مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر فائز ہوئی ہیں لاہور میں یہ پہلی بڑی بارش ہے۔
حال میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ مون سون کے پانی سے نمٹنے کے لیے حکومت کی تیاری مکمل ہے اور انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کا بھی خیال رکھا جائے گا۔
تاہم ابھی صورت حال یہ ہے کہ لاہور کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے جبکہ ڈیڑھ سو کے قریب فیڈرز بھی ٹرپ کرنے سے بجلی بھی غائب ہے۔