Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک: خواتین میں گھڑ سواری سے جڑے کھیلوں کا بڑھتا ہوا شوق

قدیم ترین معروف کھیل کا تعلق جسمانی ورزش کے ساتھ ذہانت سے بھی ہے۔ فوٹو واس
گھڑ سواری کے کھیلوں کی بحالی کے ساتھ تبوک میں سعودی خواتین اپنے ورثے سے دوبارہ جڑ رہی ہیں اور مہارت اور جذبے کے ساتھ ان کھیلوں میں حصہ لے رہی ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی گھڑ سوار عروہ الطالبی نے گھڑسواری کے کھیلوں کی دنیا میں اپنے سفر کے آغاز کے بارے میں بات کی ہے۔
عروہ نے بتایا ہے ’گھوڑوں کے ساتھ میرا تعلق پانچ سال قبل شروع ہوا جب مجھے اس سے جڑے کئی کھلیوں میں حصہ لینے کے لیے گھڑ سواری کا شوق پیدا ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ گھڑ سواری صرف جسمانی ورزش نہیں، اس کے ساتھ قدیم ترین معروف کھیل بھی جڑے ہوئے ہیں جن کا تعلق ذہانت سے ہے۔
سعودی گھڑ سوار نے بتایا کہ مملکت کی دانشمندانہ قیادت کی جانب سے خواتین کو مختلف کھیلوں میں بااختیار بنانے کی پالیسی کی بدولت میں نے اپنے اس پسندیدہ سفر کا آغاز کیا۔
عروہ الطالبی اس کھیل سے جڑنے کے بعد گھڑ سواری کی مہارت حاصل کرنے کی وجہ سے اب ایک کامیاب شو جمپر اور فری رائڈر بن گئی ہیں۔
 سعودی خاتون ٹینٹ پگنگ (خیموں کی میخیں اکھاڑنا) کا کھیل سیکھ رہی ہے جو قدیم  تاریخی جنگوں میں عام تھا اور گھڑ سوار کی کامیاب مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔

گھڑ سوارخواتین  شو جمپنگ میں بھی مہارت حاصل کر چکی ہیں۔ فوٹو واس

عروہ الطالبی مملکت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو گھڑ سواری کی ترغیب دے رہی ہیں اور ان کھیلوں کے فوائد اجاگر کر رہی ہیں جو جسمانی صحت کے علاوہ نفسیاتی اور ذہنی تندرستی بڑھاتے ہیں۔
ایک اور خاتون گھڑ سوار عہود المجذوب نے بتایا ہے ’گھڑ سواری کے ساتھ جڑے مختلف کھیل عرب شناخت ہیں جن پر انہیں فخر ہے۔‘
انہوں نے بتایا ’گھڑ سواری کا شوق اور جذبہ بچپن سے ہی میرے اندر موجود تھا،اس کھیل کے لئے تمام ضروری مہارتوں کی تربیت کے ذریعے گھڑ سوار بننے کا میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔‘
عہود نے بتایا کہ اب وہ  نہ صرف ایک اچھی گھڑ سوار ہیں بلکہ شو جمپنگ اور پیچیدہ رکاوٹوں کو عبور کرنے میں بھی مہارت حاصل کر چکی ہیں۔

وژن 2030  میں خواتین کے لئے کھیلوں کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ فوٹو گیٹی امیجز

سعودی خاتون گھڑ سوار ھبہ الفارس اور رغاد محمود نے بتایا ’گھڑ سواری کا شوق ہمارے بچپن کے خواب تھے جو ہارس رائیڈنگ کلبوں کی کمی کی وجہ سے صرف ایک امید تھی۔‘
سعودی وژن 2030 کے تحت خواتین کے کھیلوں کے لیے نئے دور کا آغاز کیا گیا ہے جس میں گھڑ سواری سے متعلق کھیلوں کو نمایاں مقام حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا  کہ وہ اب گھڑ سواری اور شو جمپنگ میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اور ان کھیلوں سے متعلق کلب کے قیام سے بہت سی خواتین کو گھڑ سواری یا اس سے متعلق کھیلوں میں حصہ لینے کا شوق پورا کرنے کا موقع ملے گا۔
 

شیئر: