تیر اندازی اور گھڑ سواری میں قدیم عرب روایات کو زندہ کرنے والی سعودی خاتون
تیر اندازی اور گھڑ سواری میں قدیم عرب روایات کو زندہ کرنے والی سعودی خاتون
جمعرات 17 اگست 2023 5:19
سعودی گھڑ سوار خاتون نورہ عبداللہ الجبر نے تیر اندازی، نیزہ بازی، شمشیر زنی اور گھڑ سواری میں مہارت حاصل کر کے عربوں کی قدیم روایات کو زندہ کیا ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق نورہ الجبر کا کہنا ہے کہ ’گھڑ سواری کا شوق نو برس کی عمر میں شروع کیا تھا۔ آج وہ تیر اندازی، نیزہ بازی، شمشیر زنی اور گھڑ سواری میں اولین سعودی خواتین میں سے ایک بن گئی ہیں۔‘
نورہ الجبر نے گھڑ سواری کے اپنے شوق کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے اس کا آغاز الخبر میں العزیزیہ کے ساحلوں پر گھوڑوں کی سواری سے کیا تھا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’صحیح معنوں میں گھڑ سواری میں مہارت کی بنیاد 13 برس کی عمر میں پڑی تھی جبکہ اس میں کمال 2020 میں حاصل ہوا۔‘
’جب میں دنیا کے مختلف علاقوں میں گھڑ سواری سے متعلق کھیلوں کا مشاہدہ کرتی تو میرے ذہن میں بہت سارے سوالات ابھرتے تھے۔ میرا ذہن مجھ سے سوال کرتا کہ جو کھیل مشاہدے میں آ رہے ہیں وہ کسی حد تک نئے ہیں اورعرب نسل کے گھوڑوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
’ان کھیلوں میں عرب نسل کے گھوڑوں کے حسن، ان کی طاقت اور ان کے کمال کو اجاگر نہیں کیا جاتا۔ یہ دیکھ کریہ طے کیا کہ ہمیں آباؤ اجداد کے اس عظیم ورثے کو زندہ کرنا ہے۔‘
نورہ الجبر نے بتایا کہ ’عرب نسل کے گھوڑوں پر تاریخی زین ہی جچتی ہے۔ اس حوالے سے عرب تشخص پر فخر بھی کرتی ہوں اور اس سے متعلق اپنے آباؤ اجداد کے ورثے کے احیا کو ضروری سمجھتی ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ مجھے اس مقولے سے سو فیصد اتفاق ہے کہ ’وہاں سے شروع کرو جہاں تک دیگر لوگ پہنچ چکے ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس تناظر میں مطالعے سے اپنی مہارتوں کو چمکایا۔ گھڑ سواری سکھانے والے سپیشل سکولوں سے رجوع کیا۔ آپ بھی ایسا ہی کریں اس کے بعد کا نظام اپنے طور پر بنائیں۔‘
سعودی گھڑ سوار خاتون نے کہا کہ ’میں روزانہ کی بنیاد پر تیر اندازی، شمشیر زنی، نیزہ زنی اور عرب نسل کے گھوڑوں پر سواری سے متعلق قدیم عربی قلمی نسخوں کے مطالعے سے کرتی ہوں اور جو کچھ پڑھتی ہوں اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔‘
نورہ الجبر کا کہنا تھا کہ وہ ریاض شہر میں منعقدہ گھڑ سواری ٹورنامنٹ میں شریک ہو چکی ہیں۔ اسی طرح گھوڑے پر سوار ہو کر تیر اندازی کے مقابلے میں بھی شرکت کر چکی ہیں۔ اردن میں ہونے والے مقابلے میں پہلی سعودی گھڑ سوار خاتون کی حیثیت سے شرکت کی۔‘
نورہ نے بتایا کہ ’گھڑسواری کی سعودی فیڈریشن اور کھیلوں کی وزارت کی شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری سرپرستی کی اور جو سعودی عرب میں اس کھیل کو پروان چڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ گھڑ سوار خواتین کو تربیت دے رہی ہیں جس میں مختلف عمر کی خواتین اس میں حصہ لے رہی ہیں۔
نورہ الجبر کا کہنا تھا کہ ’میری آرزو ہے کہ گھڑسواری سکھانے والی سپیشل اکیڈمی قائم کروں۔ جہاں گھوڑے پر سوار ہو کر تیر اندازی، نیزہ اور شمشیر زنی جیسی مہارتیں بھرپور طریقے سے سکھائی جائیں اور اس قسم کی اکیڈمیاں مملکت کے تمام علاقوں میں قائم ہوں۔‘
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں