مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کریں گے: الیکشن کمیشن
جمعہ 19 جولائی 2024 15:20
الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنانے پر مذمت کی (فوٹو اے ایف پی)
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی نقطے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو وہ فوراً بتایا جائے تاکہ مزید رہنمائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
جمعے کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ کل اور آج سپریم کورٹ کے حکم پر عملد رآمد کے سلسلے میں اجلاس میں ہوا۔
کہا گیا کہ ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنانے پر کمیشن نے اس کی شدید مذمت کی اور اسے مسترد کر دیا۔ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔ کمیشن کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔
’الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن کو درست قرارنہیں دیا۔ جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔ چونکہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن درست نہیں تھے اور الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کےتحت بیٹ کانشان ختم کیا گیا۔ لہذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’جن 39 کو پی ٹی آئی کے ایم این اے قرار دیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنا الحاق ظاہر کیا تھا جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلریشن ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانا ضروری ہے، جو کہ ان امیدواروں نے جمع نہیں کروایا تھا۔ لہذا ریٹرننگ آفیسروں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار سمجھتے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق جن 41 امیدواروں کو آزاد قرار دیا کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کے ساتھ اپنا الحاق ظاہر کیا۔ اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا۔ لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔‘
’الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی۔ سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی۔ پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔‘
سپریم کورٹ کا فیصلہ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے آٹھ ججز کے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، پاکستان تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں تحریک انصاف کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حق دار ہے اور اس کے لیے اپنی فہرست 15 دنوں کے اندر جمع کرائے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انتخابی نشان ختم ہونے سے کسی جماعت کا الیکشن میں حصہ لینے کاحق ختم نہیں ہوتا اور پاکستان تحریک انصاف مخصوص نشستوں کی اہل ہے۔