Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جوڈیشل کمیشن اجلاس: معذرت کے باوجود مظہر عالم کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی سفارش

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں منعقد ہوا (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے لیے ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں معذرت کے باوجود جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی سفارش کر دی ہے جبکہ جسٹس (ریٹائرڈ) طارق مسعود کے نام کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
جمعہ کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں ہوا جس میں سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کا جائزہ لیا گیا۔
غور و خوض کے بعد جوڈیشل کمیشن نے جسٹس (ریٹائرڈ) سردار طارق مسعود کی بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی سفارش کر دی۔ ان کی تعیناتی کی سفارش 1-8 کی اکثریت سے کی گئی۔ جسٹس منیب اختر نے جسٹس (ریٹائرڈ) سردار طارق کی تعیناتی کی مخالفت کی۔
جوڈیشل کمیشن نے معذرت کے باوجود جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل کے نام کی بھی سفارش کر دی۔ جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں کی سفارش 3-6 کے تناسب سے کی گئی۔ 
جسٹس منیب اختر نے جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل کے نام کی مخالفت کی۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم کے نام کی مخالفت کی۔ 
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم کی معذرت کے باعث ان کے نام کی مخالفت کی۔
جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل نے پہلے ایڈہاک جج لگنے کے لیے ہامی بھری تھی، تاہم دو ججوں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر کی جانب سے معذرت سامنے آنے کے بعد انہوں نے بھی معذرت کر لی۔
زیر التوا مقدمات میں کمی لانے اور سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی کے لیے سپریم کورٹ میں چار ایڈہاک ججز کے تقرری کے لیے جمعرات کو جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
اجلاس جس میں چار ججز جن میں جسٹس (ریٹائرڈ) سردار طارق مسعود،  جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل، جسٹس (ریٹائرڈ) مقبول باقر اور جسٹس (ریٹائرڈ) مشیر عالم کی بطور ایڈہاک جج منظوری دی جانا تھی۔

جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم کے نام کی مخالفت کی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم اجلاس سے قبل ہی جسٹس (ریٹائرڈ) مشیر عالم اور جسٹس (ریٹائرڈ) مقبول باقر  اور جسٹس (ریٹائرڈ) مظہر عالم میاں خیل نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی۔ تینوں ججوں نے جوڈیشل کمیشن کو اپنے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی کر دیا۔
ججوں کی جانب سے ایڈہاک جج تعینات ہونے سے معذرت کے باوجود دلچسپ امر یہ ہے کہ دونوں ججوں نے ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے آئینی و قانونی پہلوؤں پر کوئی سوال نہیں اٹھایا بلکہ نامزدگی پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جسٹس (ریٹائرڈ) مقبول باقر نے اپنے نوٹ میں ایڈہاک جج کی تعیناتی کو آئینی قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر ہونے والی تنقید کو بلاجواز قرار دیا اور کہا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر ایڈہاک جج بننے سے معذرت کی ہے۔
اس سے قبل جسٹس (ریٹائرڈ) مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا کہ اللہ نے مجھے میری حیثیت سے زیادہ عزت دی۔ مجھے ایڈہاک جج کے طور پر دوبارہ منتخب کر کے جو عزت بخشی گئی اس کے لیے جوڈیشل کمیشن کا مشکور ہوں۔
جسٹس (ریٹائرڈ) مشیر عالم نے کہا کہ موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتا ہوں۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ وہ فلاحی کاموں میں مصروف ہیں۔

پاکستان بار کونسل اور پی ٹی آئی نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)

پاکستان بار کونسل اور پی ٹی آئی کا ایڈہاک ججوں کی تعیناتی چیلنج کرنے کا اعلان
ایک طرف مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے بحث جاری ہے تو دوسری طرف پاکستان بار کونسل نے بھی ان کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
پاکستان بار کونسل کے سات ممبران نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے رکن پاکستان بار کونسل شفقت چوہان کا کہنا ہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اپنے ہم خیال ججز کو لگانا ہے۔‘
 ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ججز اس معاملے کو متنازع نہ بنائیں۔ چار ججز کو ایک ساتھ دوران تعطیلات لایا جا رہا ہے۔ ہم اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔‘
اس سلسلے میں تحریک انصاف سے وابستہ وکلا نے اسلام آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے ایڈہاک ججوں کی تقرری کے حوالے سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی ہے۔
آئین ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت دیتا ہے: وفاقی وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ’ایڈہاک ججز چیف جسٹس آف پاکستان نے نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنے ہیں۔ میری رائے میں ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہییں۔ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے۔‘

شیئر: