Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنوں میں مظاہرین کا دھرنا، خیبرپختونخوا حکومت کا حالات معمول پر آنے کا دعویٰ

گذشتہ روز بنوں میں امن مارچ کے دوران فائرنگ سے دوافراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے تھے (فوٹو: اردو نیوز)
بنوں میں جمعے کو فائرنگ کے واقعے کے بعد حالات معمول پر نہیں آ سکے اور اس کے بعد مقامی عمائدین کی جانب سے پولیس لائن چوک پر دھرنا جاری ہے جس میں سیاسی اور سماجی افراد شریک ہیں۔
تاہم سنیچر کو خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے دعویٰ کیا ہے کہ ضلع بنوں میں وزیراعلیٰ کے حکم پر ضلعی انتظامیہ، سیاسی اور سماجی عمائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا گیا تھا جس کے بعد امن بحال ہو گیا ہے۔
بنوں میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر نیٹ ورک سروس معطل بھی کی گئی ہے۔ بنوں سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی فدا عدیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ بنوں امن پاسون کی طرف سے دھرنا دیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں، تاہم تجارتی مراکز اور دیگر شاہراہیں کھلی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کے شرکا کے ساتھ تاحال کوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ضلع میں شرپسند عناصر کا مکمل خاتمہ کرکے امن بحال کیا جائے مگر ممکنہ فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پولیس کا موقف
بنوں ضلعی پولیس کے ترجمان کے مطابق گذشتہ روز فائرنگ اور بھگڈر کے نتیجے میں 19 افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ ایک شخص ہلاک ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ گذشتہ رات مظاہرین منتشر ہوگئے تھے، تاہم آج صبح سے میران شاہ روڈ پر دھرنا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب بنوں کی صورتحال پر صوبائی حکومت نے جرگہ تشکیل دے دیا ہے جس میں ضلعی انتظامیہ، سیاسی اور سماجی عمائدین شامل ہوں گے، مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ جرگے کی تشکیل کے بعد حالات قابو میں ہیں جرگے کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو دیر پا امن اور آئندہ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گی۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز بنوں میں امن مارچ کے دوران فائرنگ سے دوافراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ فائرنگ کرنے والوں کا تعین تاحال نہیں کیا جا سکا اور بیشتر افراد بھگدڑ مچنے سے زخمی ہوئے۔
دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد ضلع بنوں کے عمائدین اور شہریوں نے جمعے کو امن مارچ کا انعقاد کیا جبکہ مارکیٹس اور تجارتی مراکز بند رہے۔
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے کینٹ میں دہشت گردوں کا حملہ ہوا جس میں 8 سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے اگلے روز 16 جولائی کو ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقے میں رورل ہیلتھ سنٹر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا۔
حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 خواتین اور 2 بچوں سمیت 5 افراد جان سے گئے۔
بدامنی اور دہشت گردی کی اس لہر کی وجہ سے بنوں تحریک امن پاسون کے عمائدین کی جانب سے 19 جولائی کو امن مارچ کی کال دی گئی تھی جس میں تمام سیاسی رہنماؤں، سماجی شخصیات اور تاجر برادری کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

شیئر: